راولپنڈی: پنجاب کی صوبائی حکومت کی جانب سے جمعہ کے دن کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ مذاکرات کے لیے دو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ٹوئٹر پر اعلان کیا، ”وزیر قانون راجہ بشارت اور وزیر پراسیکیوشن چوہدری ظہیر الدین کالعدم جماعت کے ساتھ مذاکرات کی صوبائی حکومت کی کوششوں کی قیادت کریں گے”۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺکی سنت کے مطابق، ”ہم سب کو مل کر ملک میں امن اور ہم آہنگی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے”۔
ٹی ایل پی رہنما پیر اجمل قادری نے کہا تھا کہ پرامن جلوس نماز جمعہ کے بعد شروع ہوگا۔ انہوں نے لاہور میں ایک احتجاجی مقام پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے رکاوٹیں حائل کی جاتی ہیں، تو ہماری جماعت کے پاس حکومت کی کوششوں کو ناکام بنانے کا پلان بی بھی موجود ہے۔
جمعرات کو، قادری نے کارکنوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ گروپ کے بانی مرحوم خادم حسین رضوی کے مشن کو جاری رکھیں، چاہے ”ہم مارچ میں شہید ہو جائیں ”، اور حکومت سے معاہدے پر عمل درآمد کرنے کو کہا۔
لاہور سے اسلام آباد تک TLP کے متوقع مارچ سے نمٹنے کے لئے جڑواں شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ پر رکھ دی گئی ہے، جن میں مری روڈ بھی شامل ہے۔
راولپنڈی میں مری چوک سے فیض آباد انٹر چینج اور مری روڈ سے اندرون شہر جانے والی لنک سڑکیں ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہیں جبکہ شمس آباد اور فیض آباد سے اسلام آباد جانے والی سڑکوں کو کنٹینر لگا کر مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔
تاہم اسلام آباد سے ایکسپریس وے کو صبح ٹریفک کے لیے کھلا رکھا گیا تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے بڑے چوراہوں اور میٹرو اسٹیشنوں پر تعینات کی گئی ہے۔
دریں اثناء لاہور کے چیف ٹریفک آفیسر (CTO) منتظر مہدی نے کہا کہ شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کے ساتھ ساتھ فیروز پور روڈ، جیل روڈ، وحدت روڈ، مال روڈ اور کینال روڈ پر ٹریفک کی روانی معمول کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونگی امر سادھو، ٹھوکر نیاز بیگ، چنگ اور موہلانوال کے علاقوں کے ساتھ ساتھ جی ٹی روڈ پر بھی ٹریفک رواں دواں ہے۔
مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا ملک گیر مظاہروں کا اعلان، آج سے مختلف شہروں میں احتجاج کا آغاز