اسلام آباد: بلوچستان، سندھ اور پنجاب سمیت ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ حالیہ مون سون سیزن کے دوران 300 بچوں سمیت 900 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اور بلوچستان کے علاوہ جنوبی پنجاب میں بھی ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔ ملک بھر میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے، ہزاروں ایکڑ پر تیار فصلیں اجڑ گئیں۔ سڑکیں اور انفرااسٹرکچر تباہ و برباد ہوگیا۔
معلومات رسائی ایکٹ 2017، وزیر اعظم نے اہم قانونی ترمیم کی منظوری دیدی
مختلف شہروں اور دیہاتوں کا آپس میں زمینی رابطہ کٹ گیا۔ محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج سے مزید تین روز تک ملک کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشیں ہوں گی۔ حیدر آباد اور نوابشاہ سمیت سندھ بھر میں سیلابی صورتحال ہے۔
مسلسل ہونے والی بارش اور سیلابی ریلوں نے سیکڑوں بستیاں اجاڑ دیں۔ سندھ میں کم از کم 15 لاکھ گھر تباہ ہوئے جبکہ 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ بے گھر ہوجانے والے افراد کی تعداد کا تخمینہ 1 کروڑ لگایا گیا ہے۔
ہزاروں کی تعداد میں مال مویشی بھی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے۔ بلوچستان کے شہر سبی، لسبیلہ اور ہرنائی سمیت دیگر علاقوں میں سیلاب کی سی صورتحال برقرار ہے۔ قلات میں طوفانی بارشوں سے دیہی علاقے زیرِ آب آگئے۔
جنوبی پنجاب کے شہروں ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں بھی سیلاب سے تباہی پھیل گئی۔ کوہِ سلیمان پر موسلا دھار بارش سے مزید سیلاب کا خدشہ ہے۔ برساتی نالوں میں پانی کے دباؤ میں اضافہ ہورہا ہے۔
حیدر آباد کا 70فیصد علاقہ پانی میں ڈوب گیا۔ نواب شاہ میں بھی سیلابی صورتحال ہے جبکہ سکھر میں مسلسل 7روز سے جاری بارش نے شہر کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا۔ کاروباری مراکز میں پانی جمع ہونے کے باعث دکانیں بند کردی گئیں۔