کراچی/لسبیلہ:وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار بلوچستان کی ترقی کے لئے ایک ہزار ارب روپے خرچ کررہے ہیں، ماضی کے حکمران بلوچستان کی بجائے لندن زیادہ جاتے رہے۔
بلوچستان کے اپنے رہنماؤں نے بھی صوبہ کی ترقی پر توجہ نہیں دی، بلوچستان ترقی میں دوڑ میں ملک کے دوسرے علاقوں سے پیچھے رہ گیا اس لئے صوبہ پر زیادہ توجہ مرکوز ہے۔
ہم اپنی روایات اور دین کے مطابق سیاحت کو فروغ دیں گے تاکہ مسلمان ممالک سے لوگ بڑی تعداد میں ہمارے ملک میں سیاحت کے لیے آ سکیں۔
وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار منگل کو بلوچستان کے شہر لسبیلہ کے قریب سونمیانی بیچ پر شجر کاری مہم کا افتتاح کرنے کے بعد پودے لگانے والے کارکنوں اور مقامی لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے ساحلی علاقے بہت ہی خوبصورت ہیں جہاں سیاحتی مقامات بنائے جاسکتے ہیں، اب تک پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لئے تمام توجہ پہاڑی علاقوں پر دی گئی۔
لسبیلہ میں سیاحت کے فروغ کے وسیع مواقع ہیں میں نے تقریبا سارا پاکستان دیکھا ہے، شاید ہی کوئی علاقے ہیں جہاں میں نہیں گیا لیکن بلوچستان میں زیادہ علاقوں میں نہیں جا سکا تو آج مجھے ادھر آنے کا موقع ملا جس پر میں خود کو خوش قسمت تصور کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جب پاکستان کے مختلف علاقوں میں جاتا ہوں تو مجھے حیرت ہوتی ہے کہ اللہ نے پاکستان کو کتنی نعمتیں بخشی ہیں، یہ اللہ کا بڑا تحفہ ہے لیکن ساتھ ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے کہ اللہ کی ان نعمتوں سے ہمیں جس طرح انصاف کرنا چاہیے تھا، وہ ہم نے نہیں کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم لسبیلہ کو سیاحتی مقام بنا سکتے ہیں جس سے مقامی لوگوں کی زندگی بہتر ہو گی اور ان کو روزگار ملے گا، وہ اپنے بچوں کو پڑھا سکیں گے اور وہ آگے بڑھ سکیں گے، یہ حکومت کی اولین ذمے داری ہوتی ہے کہ ہم اپنے لوگوں کی زندگی بہتر کیسے کر سکتے ہیں۔
کیسے ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے بعد انہیں خوشحال کر سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں صنعت تو نہیں لگا سکتے ہیں لیکن یہاں پر ٹورزم ریزورٹ بنا سکتے ہیں لیکن ایسی سیاحت ہرگز نہیں جو ہماری روایات اور دین کے خلاف ہو بلکہ ہم ایسی سیاحت کو فروغ دے سکتے جس سے مسلمان ممالک سے بڑی تعداد میں لوگ یہاں آئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسلامو فوبیا کی وجہ سے ہمارے مسلمان بھائی بہن اب یورپ سمیت ایسی کئی جگہوں پر نہیں جا پاتے جہاں وہ پہلے بآسانی چھٹیاں منانے جاتے تھے لیکن اب انہیں اسلاموفوبیا کی وجہ سے ان ممالک میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ ایسی جگہوں پر اپنے لوگوں کو نہیں لے جانا چاہتے تو پاکستان میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ یہاں مسلمان ملکوں سے لوگ سیاحت کے لیے آئیں۔
مزید پڑھیں: جو ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلے گی، عظیم بن جائے گی۔وزیراعظم