پاکستانی علماء، تاجروں کی قندھار میں افغان حکام سے بات چیت، مسائل کے پر امن حل پر اتفاق

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

  پاکستان کے سرحدی ضلع چمن سے تعلق رکھنے والے علماء، قبائلی عمائدین اور تاجروں اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان قندھار میں ملاقات ہوئی، جس میں فریقین نے سرحد پر حالیہ پر تشدد واقعات پر تبادلہ خیال کیا۔
قندھار میں افغان وزارت اطلاعات کے صوبائی دفتر سے جاری اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں سرحد پر افغان اور پاکستانی فورسز کے درمیان حالیہ تشدد کے حوالے سے جامع بات چیت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:

پنک ٹیکسی، کراچی میں خواتین کے لیے سروس شروع کی جائے گی

اعلامیہ کے مطابق ضلع چمن سے آئے ہوئے علمائے کرام، قبائلی عمائدین اور تاجروں نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ سپین بولدک اور چمن کے درمیان سرحد پر بعض اوقات پر تشدد واقعات رونما ہوتے ہیں، جبکہ دونوں طرف ایک ہی مسلمان قوم، ایک ہی قبیلہ و برادری کے لوگ آباد ہیں۔ اس نوع کی ملاقاتوں کے ذریعے ایسے ناخوش گوار واقعات کو روکنے کےلیے کردار ادا کرنا چاہیے۔

اعلامیہ کے مطابق افغان نمائندوں نے پاکستانی وفد کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہمیشہ یہی خواہش رہی ہے کہ دونوں جانب رہنے والے ایک ہی برادری کے مسلمان باشندے بھائیوں کی طرح رہیں۔ ہم بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل پر یقین رکھتے ہیں۔ حالیہ واقعہ میں افغان فورسز نے اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان سے آئے ہوئے علمائے کرام، قبائلی عمائدین اور تاجروں نے اس معاملے کو سنجیدگی سے اپنی حکومت کے ساتھ شیئر کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ آخر میں افغان حکام نے پاکستانی وفد کو انھیں یقین دلایا کہ افغانستان کی جانب سے کبھی بھی پرتشدد واقعات میں پہل نہیں ہوگا۔

Related Posts