ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی حکومت کی جانب سے ملک کے نوجوانوں کو زندگی بھر کے لئے تمباکو نوشی سے دور رکھنے کے لئے قانون سازی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ان اقدامات کا مطلب یہ ہوگا کہ 2027 میں 14 سال اور اس سے کم عمر کے افراد اپنی زندگی میں سگریٹ یا تمباکو کی مصنوعات نہیں خرید سکیں گے، جب کہ بڑی عمر کے لوگوں کے لیے دستیاب سگریٹ میں نکوٹین کی سطح کو کم کیا جائے گا۔
حکام نے بتایا کہ سگریٹ فروخت کرنے والوں کی تعداد میں بھی کافی حد تک کمی کی جا سکتی ہے۔ توقع ہے کہ قانون سازی اگلے سال مکمل ہو جائے گی۔
نیوزی لینڈ کی ایسوسی ایٹ منسٹر آف ہیلتھ عائشہ ورال نے ایک بیان میں کہا، ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ نوجوان کبھی بھی سگریٹ نوشی شروع نہ کریں، اس لیے ہم نوجوانوں کے نئے گروہوں کو تمباکو نوشی کی مصنوعات بیچنے یا سپلائی کرنے کو جرم قرار دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال، نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے 11.6فیصد 15سال سیکم عمر کے افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں، یہ تناسب حکومتی اعداد و شمار کے مطابق بالغوں کو ملا کر 29 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ملک بھر کے ماہرین صحت اور ڈاکٹرز کی جانب سے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے باز رکھنے کے لئے قانون سازی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی حکومت نے کہا کہ اگرچہ سادہ پیکیجنگ اور سیلز پر محصول جیسے موجودہ اقدامات نے تمباکو کی کھپت کو کم کیا ہے، 2025 تک روزانہ 5 فیصد سے کم آبادی کے تمباکو نوشی کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے سخت اقدامات ضروری ہیں۔
مزید پڑھیں: سگریٹ پینے والوں میں کورونا کا خطرہ 50 فیصد زیادہ ہوتا ہے، عالمی ادارہ صحت