اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیب آرڈیننس کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کی گئی ہے کہ وفاقی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق قانون کو غیر آئینی قرار دیا جائے کیونکہ یہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔
تفصیلات کے مطابق درخواست گزار شہری لطیف قریشی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹر جی ایم چوہدری نے درخواست دائر کی جس میں وزیر اعظم آفس، ایوانِ صدر، سیکریٹری قانون اور چیئرمین نیب جاوید اقبال کو فریق بنایا گیا ہے۔
نیب آرڈیننس پارلیمنٹ اور عدلیہ پر حملہ ہے۔شہباز شریف
نیب آرڈیننس کی 3 دفعات غیر اسلامی ہیں۔اسلامی نظریاتی کونسل
سینیٹ نے نیب آرڈیننس میں ترمیم سے متعلق بل منظورکرلیا
درخواست گزار لطیف قریشی نے عدالت سے اپنی درخواست کے متن میں استدعا کی ہے کہ نیب آرڈیننس کو غیر قانونی، غیر آئینی، انتہائی امتیازی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا جائے۔ ہائیکورٹ غیر آئینی آرڈیننس کالعدم قرار دے۔
لطیف قریشی نے ہائیکورٹ میں دی گئی اپنی درخواست میں کہا کہ چیئرمین نیب کی تقرری اشتہار اورمسابقتی عمل سے نہیں کی گئی۔ بھرتیوں اور تقرریوں کے شفاف طریقۂ کار پر عمل نہیں کیا گیا۔ عدالت 8 اکتوبر کا نوٹیفکیشن معطل کرے۔
اپنی درخواست کے متن میں درخواست گزار نے کہا کہ چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر صدرِ پاکستان نے نیب آرڈیننس کی منظوری دی۔ نیب آرڈیننس 2002 کی دفعات کے گزٹ میں شائع ہوا، اس پر عمل نہیں ہوا۔
متن میں درخواست گزار نے سپریم کورٹ کے فیصلے ایس سی ایم ار 1996 اور 1349 کا حوالہ بھی دیا ہے۔ لطیف قریشی نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ چیئرمین نیب کے تمام فیصلوں، پالیسیوں، احکامات اور تقرریوں کو کالعدم قرار دے۔