کراچی کے ضلع ملیر میں ناظم جوکھیو کے قتل کی میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی ہے، تفتیشی ٹیم نے مقتول کے اہلِ خانہ کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور بیانات قلمبند کیے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں ناظم جوکھیو قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے مقتول کے اہلِ خانہ کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور قریب رہائش پذیر افراد کے بیانات قلمبند کیے۔
خاتون کابھتیجے پر مبینہ جنسی زیادتی کا الزام،زبان کھولنے پر قتل کی دھمکیاں
چینی ذخیرہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی، 18 اسٹورز سیل، 57افراد گرفتار
پیپلز پارٹی کے رکنِ سندھ اسمبلی جام اویس نے مقدمے میں گرفتاری دے دی تاہم ایف آئی آر میں نامزد 2 ملزمان تاحال فرار ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔ ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ سید نے میڈیکل رپورٹ کے متعلق میڈیا کو آگاہ کیا۔
ایڈیشنل پولیس سرجن کا کہنا ہے کہ میڈیکولیگل رپورٹ کے مطابق مقتول ناظم جوکھیو کا پورا جسم تشدد زدہ تھا، چہرے، سر اور ہاتھ پاؤں پر نیل کے بڑے بڑے نشانات ملے۔ جسم کے عقبی حصے اور پیٹھ پر رگڑ کے نشانات پائے گئے۔
میڈیکولیگل رپورٹ کے مطابق مقتول کے دونوں ہاتھوں پر سوجن کافی زیادہ تھی، دماغ میں خون کے لوتھڑے اور سر پر چوٹ کے نشانات پائے گئے۔ ہاتھ پاؤں باندھنے کے نشانات دستیاب نہیں، رانوں اور سینے پر نیل موجود تھے۔
مقتول کو پھندا لگا کر یا لٹکا کر گلا نہیں گھونٹا گیا، فریکچر یا ہڈی ٹوٹنے کے شواہد بھی نہیں ملے۔ واضح رہے کہ ناظم جوکھیو کی لاش 2 روز قبل ضلع ملیر سے ملی جس پر رکنِ سندھ اسمبلی کے مبینہ تشدد کا انکشاف سامنے آیا تھا۔
ناظم جوکھیو کے اہلِ خانہ نے الزام عائد کیا کہ ناظم جوکھیو نے شکار سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈال دی جس کے بعد رکنِ سندھ اسمبلی جام اویس نے انہیں اپنے گھر بلایا اور وحشیانہ تشدد کرکے ناظم جوکھیو کی جان لے لی۔