ارشد شریف کے قتل سے متعلق واقعے پر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا۔آئی ایس پی آر

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، سیاستدان ادارے سے متعلق بیانات سے اجتناب کریں، آئی ایس پی آر
فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، سیاستدان ادارے سے متعلق بیانات سے اجتناب کریں، آئی ایس پی آر

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق واقعے پر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا جبکہ اس واقعے کے حوالے سے حقائق پر پہنچنا بہت ضروری ہے۔

تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں نیوز کانفرنس کے دوران ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ حقائق کا ادراک انتہائی ضروری ہے۔ ارشد شریف کے قتل سے متعلق واقعے پر جھوٹا بیانیہ تشکیل دیا گیا۔ آرمی چیف پر بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:

کشمیریوں کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھیں گے۔صدرِ مملکت

نیوز کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف پر بے بنیاد الزامات سے معاشرے میں تقسیم کو جنم دیا گیا۔ جھوٹے بیانیے کے ذریعے عوام کی توجہ حاصل کی گئی۔ معاشرے میں غیر معمولی بے چینی کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔

گفتگو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سینئر صحافی و ٹی وی میزبان کی وفات ایک اندوہناک واقعہ ہے۔ ارشد شریف پاکستان کی صحافت کا ایک آئیکون تھے۔ 27مارچ کو جلسے میں کاغذ کا ایک ٹکڑا لہرایا گیا۔ سائفر اور ارشد شریف کی وفات کے حوالے سے حقائق پر پہنچنا ضروری ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آج مظلوم کشمیری مقبوضہ کشمیر پر بھارتی فوج کے قبضے کی یاد میں یومِ سیاہ منا رہے ہیں۔ پاکستانی قوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ سائفر کے حوالے سے کئی حقائق منظرِ عام پر آگئے ہیں۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ آئی ایس آئی کی فائنڈنگز میں کسی سازش کا شائبہ نہیں ملا۔ آرمی چیف نے 11مارچ کو کامرہ میں وزیر اعظم سے سائفر کا خود ذکر کیا تھا۔ سائفر سے متعلق من گھڑت کہانی سنائی گئی۔ ایسا بیانیہ بنایا گیا جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

سینئر صحافی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ارشد شریف کے افسوسناک واقعے کی شفاف تحقیقات کی بہت ضرورت ہے۔جب سائفر کا معاملہ سامنے آیا تو ارشد شریف نے اس پر تحقیقاتی صحافت کی۔ 11مارچ کو آرمی چیف نے سائفر کا بتایا تو وزیر اعظم نے کہا یہ کوئی بڑی بات نہیں۔

ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ 27مارچ کے جلسے میں کاغذ کا ٹکڑا لہرانا ہمارے لیے حیران کن تھا۔ 31مارچ کی قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ بھی اس سلسلے کی کڑی تھی۔ بریفنگ دی گئی کہ یہ پاکستانی سفیر کا ذاتی تجزیہ ہے۔ جو لائحہ عمل پاکستانی سفیر نے اختیار کیا، وہی قومی سلامتی کمیٹی کا بھی تھا۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ 5اگست کو ارشد شریف کے متعلق خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے تھریٹ الرٹ جاری ہوا جس پر سکیورٹی اداروں سے کوئی معلومات شیئر نہیں کی گئیں۔ ظاہر ہوتا ہے کہ تھریٹ الرٹ مخصوص سوچ کے تحت جاری ہوا۔ تھریٹ الرٹ سے لگتا ہے کہ مقصد ارشد شریف کو ملک چھوڑنے پر مجبور کرنا تھا۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سلمان اقبال نے شہباز گل کی گرفتاری کے بعد عماد یوسف کو کہا کہ ارشد شریف کو بیرونِ ملک بھیج دیں۔ سلمان اقبال کو پاکستان واپس لا کر شاملِ تفتیش کرنا ہوگا۔ ہم سب کو انکوائری کمیشن کا انتظار کرنا چاہئے۔ میری گزارش ہے کہ اپنے اداروں پر اعتماد رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ماضی کی غلطیوں کو 20سال سے اپنے خون سے دھو رہے ہیں۔ ہم سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن ہم غدار اور سازشی نہیں ہوسکتے۔ ایک متحد قوم ہی چیلنجز کا مقابلہ کرسکتی ہے۔ ہم بطور ادارہ کبھی اپنی قوم کو مایوس نہیں کریں گے جبکہ یہ وقت اتحاد، تنظیم اور نظم و ضبط کا ہے۔ 

Related Posts