اسلام آبادپولیس نے زیادتی کیس میں غلط ملزم پکڑلیا، متاثرہ لڑکی کا شناخت سے انکار

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Islamabad police arrest wrong accused in rape case

اسلام آباد: تھانہ شہزاد ٹاؤن کی حدود میں سرکاری ہاسٹل کے کمرہ میں سرکاری آفیسر کی طرف سے 20 سالہ لڑکی کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنانے کے کیس نے ایک نیا رخ اختیار کرلیا۔

مقدمے میں گرفتار اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکشن آفیسر ملزم رانا سہیل کو جمعرات کے روز 15 جولائی 2021ء کو جب سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ شوکت رحمان خان کی عدالت میں پیش کیا گیا تو مدعیہ مقدمہ نے عدالت کو بتایا کہ یہ تو میرا ملزم ہی نہیں ہے۔

مدعیہ مقدمہ نے عدالت کو یہ بھی بتایاکہ میں اپنا میڈیکل بھی نہیں کرانا چاہتی تھی لیکن پولیس نے زبردستی میرا میڈیکل کروایا۔ جس پر عدالت نے اس ڈاکٹر کو بھی بیان قلمبند کرانے کے لئے طلب کرلیا جس کے سامنے مدعیہ نے میڈیکل کرانے سے انکار کیا تھا۔

عدالت نے تفتیشی آفیسر سے کہا کہ اگر یہ اصل ملزم نہیں ہے تو آپ کے خلاف بھی کارروائی ہوسکتی ہے۔ عدالت نے پولیس کو حکم دیاکہ ملزم رانا سہیل کا میڈیکل کرواکر اسے دوبارہ عدالت میں پیش کرے جس پر پولیس ملزم کو پمز ہسپتال لے گئی جہاں ملزم کا میڈیکل کرایا اور دن تین بجے کے بعد ملزم کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا۔

مزید پڑھیں:راولپنڈی فارما موومنٹ کی ایڈوانس انکم ٹیکس کیخلاف ہڑتال

عدالت نے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے ملزم کو جمعہ کے روز میڈیکل رپورٹ سمیت دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ روز جب تھانہ شہزاد ٹاؤن نے ریپ کا یہ مقدمہ درج کرکے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکشن آفیسر کو گرفتار کیا تو کھلبلی مچ گئی تھی۔

اسی دباؤ میں آکر پولیس حکام نے تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او سب انسپکٹر تراب الحسن کو فوری تبدیل کر دیا اور ان کی جگہ ایس پی انویسٹی گیشن آفس سے سب انسپکٹر محمد عظیم کو ایس ایچ او تعینات کر دیا۔

جمعرات کے روز نمائندہ ایم ایم نیوز نے جب مدعیہ مقدمہ ہما سے موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو اس کا بھی یہی کہنا تھاکہ پولیس نے جو ملزم گرفتار کیا ہے وہ اصل ملزم نہیں ہے۔ میرا اصل ملزم سی ایس پی آفیسر ہے۔ مدعیہ مقدمہ نے مزید بتایاکہ پولیس مجھے دھمکیاں دے رہی ہے۔ میں شدید خوف میں مبتلا ہوں۔ اس لئے اس کیس کے حوالے سے مزید کچھ نہیں بتا سکتی۔

Related Posts