کیا وفاقی بجٹ 22-2021 ترقی پر مبنی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کیا وفاقی بجٹ 2021-22 ترقی پر مبنی ہے؟
کیا وفاقی بجٹ 2021-22 ترقی پر مبنی ہے؟

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عالمی وباء کورونا وائرس اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پروگرام کی عائد کردہ سخت شرائط کی موجودگی میں اپنا تیسرا بجٹ پیش کردیا ہے۔ وفاقی بجٹ میں کاروباری طبقے اور زراعت کے شعبے کو بڑے پیمانے میں سبسڈی اور مراعات دی گئی ہیں۔

بیشتر معاشی ماہرین نے وفاقی بجٹ 22-2021 کو عوامی دوست اور ترقی پر مبنی بجٹ قرار دیا ہے کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ عام لوگوں کو ان کے استعمال کردہ اشیا پر طرح طرح کے ٹیکس اور ڈیوٹی ختم کرنے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

وفاقی بجٹ 22-2021 کا تجزیاتی مشاہدہ

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے مالی سال 22-2021 کے لیے 8 کھرب 487 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا ہے۔ جبکہ مالی سال 21-2020 کے بجٹ کا حجم 7 کھرب 136 ارب روپے پر مشتمل تھا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ ہم نے جی ڈی پی کا ترقیاتی ہدف 4.8 فیصد مقرر کیا ہے۔ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لئے مجموعی طور پر مختص کی گئی رقم 2135 ارب روپے ہے جبکہ گذشتہ سال یہ رقم 1324 ارب روپے تھی۔

وفاقی بجٹ میں تقریبا تمام صنعتوں کے لئے چھوٹ اور مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔ جبکہ نئے کاروباروں کو ٹیکس میں لایا جائے گا۔ آٹوموبائل سیکٹر کےلیے مراعات کا اعلان کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کو کم کردیا ہے۔

عام آدمی کو بجٹ سے فائدہ

بجٹ میں پیسٹ ، مکھن اور پاؤڈر دودھ کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کم کردی گئی ہے جس کے بعد چاکلیٹ کی مصنوعات اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں کمی واقع ہو جائےگی۔

850 سی سی یا اس سے کم سی سی کی مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں کو ویلیو ایڈڈ ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا جبکہ بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کردی گئی ہے۔

ٹیلی کمیونیکیشن پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 17 فیصد سے 16 فیصد کردی گئی ہے جبکہ ٹیلی مواصلات کی خدمات پر ود ہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کو بھی کم کرکے 3 فیصد کردیا جائے گا۔

جن گھریلو صارفین کا بل ماہانہ 75000 روپے ہے اور وہ ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس دہندگان میں شامل کرنے کےلئے بجلی کا بل ود ہولڈنگ ٹیکس 25000 روپے کیا جارہا ہے۔ نقد رقم نکلوانے اور غیرنقد بینکاری لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کو ختم کردیا جائے گا۔ ہوائی سفر پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کردیاگیا ہے۔

ترقی کا بجٹ

وفاقی حکومت نے سرکلر قرضوں کو کم کرنے کے لیے ٹیکس محصولات بڑھانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں اور ہاؤسنگ سیکٹرز کو خصوصی رعایت دی جائے گی۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے ترسیلات زر میں اضافہ کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

وفاقی عوامی ترقیاتی بجٹ پروگرام کو 630 ارب روپے سے بڑھا کر 900 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ جو پچھلے مالی سال کی نسبت 40 فیصد زیادہ ہے۔ مشینری اور خام مال کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ آئی ٹی کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے اسپیشل ٹیکنالوجی زون قائم کیا جائےگا۔

آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے 91 ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ تنخواہ دار اور پینیشر کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

آخری الفاظ

حکومت نے تین سالوں میں پہلی بار سرکاری شعبے کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے ، جبکہ کم سے کم اجرت میں بھی نمایاں اضافہ کیا ہے۔ تاہم ، یہ بات بالکل واضح ہے کہ افراط زر اور غیر ترقیاتی بجٹ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر جب ملک آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے دباؤ میں اور کوویڈ 19 وبائی امراض کا بھی شکار ہے۔

اگر بجٹ کو اصل شکل میں لاگو کیا جاتا ہے تو اس کے ثمرات بارآور ثابت ہوں گے۔ لیکن ایسا نہ ہوا تو حکومت کو شارٹ ٹرم بجٹ پیش کرنا پڑے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے ابھی ایک طویل سفر طے کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق المدارس و مذہبی تنظیموں کا یکم جولائی سے حکومت کیخلاف تحریک کا اعلان

Related Posts