عمران خان کی صورت میں قوم کو محب وطن، ایماندار اور دلیر لیڈر ملا،حلیم عادل شیخ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عمران خان کی صورت میں قوم کو محب وطن، ایماندار اور دلیر لیڈر ملا،حلیم عادل شیخ
عمران خان کی صورت میں قوم کو محب وطن، ایماندار اور دلیر لیڈر ملا،حلیم عادل شیخ

کراچی: پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر و پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ دو سال میں ملک کے بہت آگے لے جایا گیا ہے، ہم وزیر اعظم عمران خان اور ان کی ٹیم کو سلام پیش کرتے ہیں۔ دو سال سے ملک کا گند صاف کیا جارہا ہے، عمران خان کی صورت میں ملک و قوم کو محب وطن، ایماندار اور دلیر لیڈر ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو سالہ دور میں ثابت ہوا کہ علامہ اقبال نے جس پاکستان کا خواب دیکھا تھا جس کی تکمیل قائد اعظم نے کی تھی اس پاکستان کو مضبوط کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے عمران خان کو چناہے۔

حنید لاکھانی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کے ووٹ سے عمران خان ملک کے وزیر اعظم ہیں ان کے پاس چھپانے کے لئے کچھ نہیں ہے سب کچھ عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ سندھ کے دوستوں کو بتاتے ہیں کہ دو سال قبل ہم کہاں تھے اور آج کہاں ہیں۔

پچھلے ہفتے سے ایک متناضہ بات چل رہی تھی کہ کراچی پر قبضہ ہورہا ہے کراچی کو وفاق ٹیک اورر کر رہا ہے ایسی ایسی غلط بیانیاں کی جارہی تھی۔ ہم وہی کرنا چاہ رہے تھے جو کل ہوا اور کمیٹی کی تشکیل دی گئی ہے یہ جو کوآرڈینیشن کمیٹی بنی ہے یہ کام کرے گی۔

اب وفاقی حکومت ساتھ موجود ہے ہم نے ملک کر کام کرنا ہے کراچی شہر چلے گا تو سندھ چلے گا، پاکستان چلے گا 64 فیصد ملکی روینیو کراچی سے آتا ہے سندھ کا 90 فیصد ٹیکس کراچی سے آتا ہے۔ آج کوئی تنقید نہیں کرنا چاہتا۔ کل سب کلیئر ہوگیا کہ کوئی دہرا نظام بنا ہے نہ کراچی پر کوئی قبضہ ہے نہ کسی نے ٹکڑے کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا کراچی کی ترقی سندھ دشمنی ہے؟ کیا کراچی والوں کو پانی ملتا ہے؟کیا وہ سندھ دشمنی ہے؟، کیا کراچی کے روڈ رستے بنتے ہیں؟ گٹر نالیاں صاف ہوتی ہیں؟ کیا یہ سندھ دشمنی ہے؟۔ اگر کراچی میں پچاس سال پرانی بسیں ہٹ کر جدید بسیں چلنا شروع ہوجائیں کیا یہ سندھ دشمنی ہے؟۔

اگر یہ سب کچھ سندھ دشمنی ہے تو پھر اللہ ہی ان کو پوچھ سکتا ہے۔ کراچی سندھ ہے اور سندھ کراچی ہے کوئی فرق نہیں ہے۔ ہم نے بار بار کہہ چکے ہیں ہم سندھ کی علیحدگی نہیں چاہتے ہیں۔ ہم نہ دوسرا صوبہ چاہیتے ہیں نہ دہرا نظام چاہتے ہیں۔ اس کے باوجود بھی عوام کو بھڑکایا گیا ہے۔

کراچی کی شہریوں کو لہروں کے حوالے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بہت انتظار کیا عوام کی باتیں سنیں کہ کراچی کے لئے کام نہیں کیا جارہا ہے ہمیں کام کرنے دیا نہیں جارہا تھا۔ صرف یہ کہا جارہا تھا کہ فنڈ دیئے جائیں ہم کام کریں گے۔ کیا پچھلے بارہ سالوں میں جو کچھ ملا وہ کراچی پر خرچ ہوا تھا؟؟ نہیں ہوا تھا۔

ہم کوئی کریڈٹ نہیں لینا چاہتے ہم کراچی کی عوام سہولیات دینا چاہتے ہیں۔ پاکستان کا اور صوبے کا مستقبل اس شہر سے ہے۔ کوئی پلان نہیں ہے کراچی کو الگ کرنے کا ایسی باتیں کرنی کی نہیں ہیں اپنی ناکامیانوں کو سندھ کارڈ کے پیچھے نا چھپائیں دھرتی جیسے آپ کی ویسی ہماری ہے۔

Related Posts