2017 کی مردم شماری میں تاریخی دھوکہ کیا گیا، خالد مقبول صدیقی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

2017 کی مردم شماری میں تاریخی دھوکہ کیا گیا، خالد مقبول صدیقی
2017 کی مردم شماری میں تاریخی دھوکہ کیا گیا، خالد مقبول صدیقی

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ 2017 کی مردم شماری میں تاریخی دھوکہ کیا گیا ہے۔ موجودہ متنازعہ مردم شماری کی سب سے بڑی بینیفشری پیپلز پارٹی ہے۔

ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بھر میں اگر جمہوریت ہے تو بلدیاتی میئر کی مدت ختم ہونے کے بعد عبوری میئر ہونا چاہیے تھا مگر یہ کیسی جمہوریت ہے کہ جب یہ آتی ہے تو بنیادی جمہوریت ختم ہو جاتی ہے۔

2017 کی مردم شماری کے حوالے سے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم اس مردم شماری کے مسلہ پر سپریم کورٹ گئے۔ مردم شماری کی آڑ میں سندھ کے شہری علاقوں کو دیوار میں چنوا دیا گیا ہے۔ سندھ حکومت نے مردم شماری کو جواز بنا کر بلدیاتی انتخابات سے معذرت کر لی ہے۔

کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ 1998 میں ہونے والی مردم شماری کی بنیاد پر بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر شہروں میں کام کرنے سے ایم کیو ایم روک رہی ہے تو اندرون سندھ میں ترقیاتی کام کیوں نہیں ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کتوں کے کاٹنے سے لیکر تاریخ کے بدترین واقعات سندھ میں ہورہے ہیں۔ ایک بااختیار بلدیاتی نظام کے بغیر سندھ کے شہری علاقوں میں بہتری نہیں آسکتی ہے۔ سندھ کی بدقسمتی ہے کہ تاریخ کی بدترین حکومت سندھ پر قابض ہے۔

ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین مہینوں میں سب سے زیادہ جرائم کے واقعات سندھ میں وقوع پذیر ہوئے ہیں۔ ہم مسلسل احتجاج کر رہے ہیں مگر اب ہمارا صبر جواب دے رہا ہے۔ سندھ کے شہری علاقوں کے لوگوں کو مزاحمت پر مجبور نہ کیا جائے

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کرونا کے معاملات پر ایم کیو ایم حکومتوں کو ساتھ دیتی رہی ہے۔ مگر کرونا کو بہانہ بنا کر سندھ کے شہری علاقوں کا کاروبار اور تعلیم تباہ کی جارہی ہے۔ بڑے پیمانے پر گزشتہ کئی دنوں سے نجی تعلیمی اداروں سے رشوت طلب کی جارہی ہے۔

ان کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ ہم اعلی عدالتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس پر ایکشن لیں اور انکوائری کروائیں۔ گزشتہ سالوں میں پیپلزپارٹی کے رہنماوں کو کرپشن میں گرفتار کیا گیا۔ بتایا جائے کہ ان میں سے کتنے لوگوں کو سزائیں ہوئیں۔ اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سندھ میں مختلف محکموں میں فوتی کوٹے پر 309 ملازمتوں کی منظوری

Related Posts