گرین لائن منصوبہ،عوام کیلئے 4K چورنگی عذاب بن گئی، منٹوں کا سفر گھنٹوں میں ہونے لگا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گرین لائن منصوبہ،عوام کیلئے 4K چورنگی عذاب بن گئی، منٹوں کا سفر گھنٹوں میں ہونے لگا
گرین لائن منصوبہ،عوام کیلئے 4K چورنگی عذاب بن گئی، منٹوں کا سفر گھنٹوں میں ہونے لگا

کراچی: گرین لائن بس منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار ہے جس کی وجہ سے 22 کلو میٹر طویل منصوبے کے اسٹیشنز تاحال نامکمل ہیں، خاص طور پر فورکے چورنگی شہریوں کیلئے عذاب بن گئی ہے جہاں منٹوں کا سفر گھنٹوں میں مکمل ہوتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاق اور سندھ حکومت کے مابین چپقلش مں کراچی میں 5 سال قبل شروع کیا جانے والا گرین لائن بس منصوبہ تاحال نامکمل ہے۔ سرجانی ٹاؤن سے لے کر نمائش چورنگی، ایم اے جناح روڈ تک 22 کلو میٹر طویل منصوبے کے بس اسٹیشن مکمل نہیں۔ خاص طور پر فورکے چورنگی عوام کیلئے دردِ سر بن گئی جہاں منٹوں کا سفر گھنٹوں میں مکمل ہوتا ہے۔

عوام کا کہنا ہے کہ اس چورنگی کو عبور کرنا اپنا وقت برباد کرنا ہے مگر جو لوگ سرجانی رہتے ہوں یا پھر ان سے ملاقات کیلئے آنے والوں کی مجبوری ہے کہ وہ فورکے چورنگی سے گزر کر جائیں جہاں مٹی کے پہاڑ اور اطراف میں پینے کے پانی کی لائنوں سے پانی کا مسلسل رساؤ سڑک کی بربادی کا سبب بن رہا ہے اور یہاں سے گزرنے والی گیس لائن، بجلی اور ٹیلیفون کیبلز اکثر خراب ہوجاتی ہیں۔

گیس لائن، بجلی اور ٹیلیفون کیبلز کی مرمت کیلئے کے الیکٹرک، گیس اور ٹیلیفون کے ادارے بار بار کھدائی کرتے ہیں اور چورنگی کے اطراف مٹی پھیلنے کی وجہ سے ٹریفک اکثر جام رہتا ہے۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ جب پینے کے پانی کی لائنوں سے پانی رستا ہے تو مٹی اور پانی سڑک پر کیچڑ کا سبب بنتے ہیں۔ پانی بند ہونے کی صورت میں سڑک پر ٹیلے بن جاتے ہیں  اورٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے۔

آمدورفت کے دوران ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے شہری گاڑیاں ایک دوسرے سے آگے لے جانے کی کوشش کرتے ہیں جس سے ٹریفک جام گھنٹوں طویل ہوجاتا ہے۔ وفاق اور سندھ حکومت ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں شہریوں کو مشکلات سے دوچار کر رہے ہیں جبکہ گرین لائن منصوبہ سن 17-2016ء میں شروع کیا گیا جس کی لاگت 24 ارب روپے رکھی گئی تھی۔

انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی کراچی نے جب یہ منصوبہ شروع کیا تو سندھ حکومت بھی منصوبے کی شراکت دار تھی مگر پھر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے وفاق اور سندھ حکومت ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے لگے۔ منصوبے میں مسلسل تاخیر ہوتی رہی۔  بعد ازاں وفاق نے گرین لائن منصوبہ خود مکمل کرنے کا اعلان کیا اور متعدد مرتبہ فنڈز جاری کیے تاہم مکمل فنڈز نہ ملنے سے منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔

بس منصوبے کے تحت 22 کلو میٹر طویل ٹریک پر 22 بس اسٹیشنز تعمیر ہونا تھے مگر کئی مقامات پر یہ اسٹیشنز عدم تکمیل کا شکار ہیں۔ بعض مقامات پر سڑک اور اطراف کا کام بھی باقی ہے۔ منصوبے میں آنے والے شہری انفراسٹرکچر کی بحالی بھی گرین لائن منصوبے کی تکمیل کے ساتھ وابستہ ہے۔ وفاق اور سندھ حکومت کو مل بیٹھ کر مسائل کے حل پر توجہ دینا ہوگی تاکہ فورکے چورنگی سمیت دیگر جگہوں پر شہری آمدورفت کے مسائل سے نجات حاصل کرسکیں۔ 

یہ بھی پڑھیں: گرین لائن بس منصوبہ، پل میں افتتاح سے قبل ہی دراڑ پڑ گئی

Related Posts