اسلام آباد: حکومت نے جدید نیشنل منرلز ڈیٹا سینٹر (این ڈی ایم سی) کے قیام کے جاری منصوبے کو آگے بڑھانے کیلئے پی ایس ڈی پی میں 15 کروڑ سے زائد فنڈز کی منظوری دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس شروع کیے گئے منصوبے این ایم ڈی سی کا مقصد سرمایہ کاروں کی سہولیات اور ملک میں مستقبل کے پراجیکٹس کی منصوبہ بندی کیلئے معدنیات کے ڈیٹا کو مرتب کرنا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک دنیا کی متاثر کن خواتین کی فہرست میں شامل
دو سالہ پراجیکٹ پیٹرولیم اور پلاننگ ڈویژنز مشترکہ طور پر تمام صوبائی معدنیات اور متعلقہ محکموں بشمول گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور جیو لوجیکل سروے آف پاکستان کی مشاورت سے انجام دے رہے ہیں۔
پاکستان عالمی معیار کے معدنیاتی وسائل رکھتا ہے تاہم قومی جی ڈی پی میں ان کی شراکت 1 فیصد ہے جو جی ڈی پی کے 8 اعشاریہ 2 کی عالمی اوسط سے کافی کم سمجھی جاتی ہے۔
بنیادی طور پر مربوط جیو لوجیکل، ریگولیٹری اور دیگر متعلقہ ڈیٹا کی عدم دستیابی کی وجہ سے منرلز کی شراکت کم ہے تاہم اے پی پی کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق فنڈز کی منظوری بنیادی ضرورت ہے۔
مذکورہ پراجیکٹ کے تحت جیو گرافک انفارمیشن سسٹم (جی آئی ایس) کی بنیاد پر مربوط حل اور ایپلیکیشن ڈویلپمنٹ قائم کی جائے گی تاکہ آن لائن جیو اسپیشل ڈیٹا اور نقشوں کی دستیابی یقینی بنائی جاسکے۔
معدنیات کے شعبے میں اسٹیک ہولڈرز کو فائدہ پہنچانے کو یقینی بنانا بھی حکومت کا مقصد ہے۔ این ڈی ایم سی میں ارضیاتی اور جیو کیمیکل نقشوں اور معدنیات کے نمونوں کی تجزیاتی رپورٹس شامل کی جائیں گی۔
اسی طرح ہوائی ارضی جغرافیائی نقشے، معدنیات کے عنوانات کیلئے دئیے گئے اور درخواست کردہ علاقے، سڑکیں اور ریل کی پٹڑیاں، جغرافیائی و سرحدی علاقے (صوبہ، ضلع یا قصبہ) بھی رپورٹس میں شامل ہوں گے۔