بیروت:لبنان میں گذشتہ کچھ عرصے سے معاشی بدحالی کے باعث ملک میں قحط سالی کی صوررتحال درپیش ہے، سنہ 2019 کے اختتام کے بعد سے معاشی حالات تیزی سے بگڑ رہے ہیں۔
یہاں تک کہ ان کوروز مرہ ایندھن، ادویات اور شیر خوار بچوں کیلیے دودھ تک دستیاب نہیں۔ مہنگائی کے باعث عوام کی قوت خرید میں کمی آ رہی ہے اور لبنانی لیرا ڈالرکے مقابلے میں روزانہ تنزلی کی جانب گامزن ہورہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق حالات کی ابتری یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ لوگ اپنے اعضا فروخت کرنے پرمجبور ہیں۔ سوچا بھی نہیں تھا کہ غربت کے باعث اپنا اور بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے لبنانی اپنے اعضا فروخت کرنے لگیں گے۔
نبیل نامی شہری نے اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ لکھی جس میں اس نے اپنے اکلوتے بیٹے کی مدد کے لیے اپنا گردہ فروخت کے لیے پیش کیا۔ اس کا بچہ ایک عرصے سے بیمار ہے اور کچھ عرصے سے بستر علالت پر ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ تمام راستے بند ہونے کے بعد ان کے پاس اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں رہا تھا۔اس نے مزید کہا کہ میری آخری فکر زندہ رہنا اور بچے کی صحت ہے۔میرے بیٹے کی صحت روز بروز خراب ہو رہی تھی، اور ادویات ناپیدہیں۔
میں ایک دکان پرکام کرتا ہوں جہاں میری اجرت روزانہ25ہزارپاؤنڈ جو دو امریکی ڈالر کے برابر ہے سے بھی کم ہے۔ یہ رقم بیٹے کے علاج اور اس کی خوراک کے لیے ناکافی ہے۔ دوسری طرف ادویات اور علاج دن بہ دن مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔
تاہم نبیل کی اپنی گردے بیچنے کے اعلان کے بعد اندرون اور بیرون ملک سے لوگوں نے اسے رابطہ کیا۔ اس نے کئی لوگوں کے ساتھ گردے کے لیے ڈیل کی کوشش کی مگر ابھی اس کا کسی سے گردے کا سودا نہیں ہوا تھا کہ پولیس نے اسے طلب کرلیا۔
مزید پڑھیں: بھارت اور چین کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے