قرضے اشرافیہ استعمال کرتی ہے، ادائیگی عوام کے ذمہ ہوتی ہے،میاں زاہد

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نوے ارب ڈالرکی درآمدات کرنے والی معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی،میاں زاہد حسین
نوے ارب ڈالرکی درآمدات کرنے والی معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی،میاں زاہد حسین

کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ قرضے اشرافیہ کے لئے حاصل کئے جاتے ہیں جبکہ ادائیگی عوام کے ذمہ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں کی بڑی مقداراشرافیہ نوازی پرخرچ ہوجاتی ہے جبکہ وسائل کی تقسیم میں اہم اقتصادی اورسماجی شعبوں کونظر اندازکردیا جاتا ہے۔ اگروسائل کی تقسیم درست ہوتی توغربت میں اضافہ نہ ہورہا ہوتا اورنہ ہی ملک کا یہ حال ہوتا۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف مہنگائی میں کمی لانے کے دعوے کئے جا رہے ہیں تو دوسری طرف مہنگائی میں اضافہ کرنے والی پالیسیوں پربھی عمل کیا جا رہا ہے۔

بجلی، گیس اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے جس نے عوام کا جینا دشوارکردیا ہے۔ عوام تین سال سے مہنگائی کے عذاب میں مبتلا ہیں جبکہ انھیں کسی ریلیف کے بجائے صرف تسلیاں مل رہی ہیں۔

جی ڈی پی کو فوری طورپر بڑھا کر نوکریاں فراہم کرنے کی ضرورت ہے زرعی پیداوار میں اضافے اور فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے زرعی اشیاء کی قیمتیں بھی بڑھائی گئی مگرعوام کی آمدنی میں اضافہ نہیں کیا گیا جس سے زبردست عدم توازن پیدا ہوگیا ہے۔

مہنگائی میں مسلسل اضافہ سے عوام کی آمدنی میں زبردست کمی ہوگئی ہے جسکی وجہ سے وہ صحت اورتعلیم پرکمپرومائیز کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: گیس کی فرا ہمی میں تعطل کے حوالے سے ایف پی سی سی آئی اور اوگرا کے مابین مکالمہ

میاں زاہد حسین نے کہا کہ بڑے بزنس گروپس کو صنعتی قرضوں کی فراہمی کی پالیسی سے ملک بھرمیں صنعتی کارکردگی اورایکسپورٹ بہتر ہوئی ہے مگر ڈالر کی قیمت میں اضافے نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے استحکام کوبری طرح متاثر کیا۔

Related Posts