کمسن بچی سے زیادتی کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے مجرم کی سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا ہے۔ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں 2 رکنی بینچ نے سنایا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی جانب سے سزائے موت کو عمر قید میں بدلا تاہم 3 لاکھ روپے جرمانے کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ ملزم نے شیر خوار بچی سے زیادتی کی۔ والدین بیٹی کی عزت اور مستقبل کو کسی پر جھوٹی الزام تراشی کیلئے داؤ پر نہیں لگا سکتے۔
کراچی میں پانی کی چوری 20 فیصد تک ختم
ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ استغاثہ بغیر شکوک و شبہات کے اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہے۔ اپیل کنندہ کو سزائے موت سنانا کافی سخت فیصلہ ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پشاور میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے واٹس ایپ گروپ میں گستاخانہ مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں ایک مسلمان شخص کو قصور وارقرار دے کر سزائے موت سنائی۔
پشاور کی عدالت نے سید محمد ذیشان ولد سیّد ذکاء اللہ کو پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمزایکٹ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم سنایا۔