وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہاؤسنگ سوسائٹی کی 13 ارب روپے کی بدعنوانی کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں سے انصاف نہ ملنے پر متاثرین نے عدالت جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق غوری ٹاؤن گرین اسپائر گرین نیسٹ کے خلاف 13 ارب سے زائد کی لوٹ مار کے خلاف عدالت میں رِٹ دائر کرنے کیلئے تیاری مکمل کر لی گئی۔ متاثرین نے درخواست میں قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اور پولیس کو فریق بنایا ہے۔
غوری ٹاؤن گرین اسپائر گرین نیسٹ کیس میں ہونے والی 13 ارب روپے کی لوٹ مار سے متعلق تمام تر ثبوت نیب کو ارسال کرکے نیب میں وائٹ پیپر دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق غوری ٹاؤن کے نووارد مالک چوہدری عثمان راجہ، علی اکبر اور نقشہ نویس چوہدری عبدالرحمان کی میگا کرپشن کے خلاف رِٹ دائر ہوگی۔
متاثرینِ غوری ٹاؤن اور راولپنڈی اسلام آباد کے نامور وکلاء کا ایک پینل تیار کر لیا گیا۔ 500 کے لگ بھگ متاثرین سے کم قیمت پر پلاٹ خرید کر ان کی فائلیں مہنگے داموں فروخت کی گئیں۔ نیلا دھلہ، گرین اسپائر، گرین نیسٹ میں سینکڑوں کنال اراضی پر پلاٹ بنا کر دینے کا جھانسہ دے کر اربوں کمائے گئے۔
ملزمان راجہ علی اکبر اور ان کے بیٹے کے خلاف زمینوں کے ہیرپھیر اور کرپشن کا ڈیٹا بھی جمع کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس افسران کی تبدیلی نے چوہدری عبدالرحمان اور چوہدری عثمان کو شدید پریشان کر رکھا ہے۔ گزشتہ روز بھی انہیں ایک مقدمے کی تفتیش کیلئے بلایا گیا لیکن دونوں حاضر نہیں ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری عثمان وقتی طور پر منظر سے غائب ہونے کیلئے دبئی یا شارجہ بھاگنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں تاکہ معاملہ ٹھنڈا ہوجائے۔ غوری ٹاؤن اور گردونواح کا قبضہ مافیا آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد کے بدلے ہوئے تیور دیکھ کر گھبراہٹ کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں گھوسٹ ملازمین کا انکشاف