اسلام آباد:سندھ کے ضلع خیرپور سے تعلق رکھنے والی سیاسی و سماجی کارکن سہارا فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن روشنا محبوب راجپڑ جو کہ اسلام آباد میں مقیم تھیں اور سہارا فاؤنڈیشن کی قیادت کررہی تھیں کو خیرپور میں بے دردی سے قتل کردیا گیا۔
روشنا محبوب راجپڑ کے قتل کے خلاف سول سوسائٹی قاتلوں کے خلاف سراپا احتجاج ہے، سول سوسائٹی میں شامل افراد نے ایم ایم نیوز سے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میرس کے شہر رانی پور میں ایک ہفتہ قبل روشنا محبوب کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔
سماجی کارکن روشنا محبوب راجپڑ نے بے سہارا افراد کے لئے اپنی ذاتی زمین چار ایکڑ وقف کر رکھی تھی،اس زمین پر قبضہ کرنے کی خاطر علاقے کی بااثر شخصیات اور قبضہ مافیا نے روشنا محبوب راجپڑ کو گھر میں گھس کر قتل کیا۔
قتل کرنے سے پہلے ملزمان نے زمین پر قبضے کے دوران روشنا محبوب کو شدید زخمی بھی کر دیا تھا،جبکہ قتل کی واردات تھانہ رانی پور کی حدود میں ہوئی، بااثر ملزمان جن میں قبضہ مافیہ سرور میمن پیر آف رانی پور معشوق علی شاہ اور اس کا بیٹا آفتاب شاہ خلیل میمن شامل ہیں،ان کے ایماء پر واردات کا وقوع تبدیل کر کے تھانہ گمبٹ میں مقدمہ درج کرایا گیا۔
رانی پور تھانہ کی پولیس نے میڈیکل رپورٹ آنے کے باوجود مذکورہ ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی، جب کہ کیس کی تحقیقات کرنے والا سب انسپکٹر جبار میمن ملزمان کا رشتہ دار ہے،جو تحقیقات پر اثر انداز ہو رہا ہے،ہم چاہتے ہیں کہ اس تفتیشی افسرکو فوری طور پر تبدیل کیا جائے۔
پولیس نے خود سے قتل کی ایف آئی آر درج نہیں کی تھی،یہ ایف آئی آر عدالت کے حکم پر درج کی گئی تھی، لیکن ایس ایچ او نے ملزمان کو فائدہ دینے کے لئے ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات جان بوجھ کر شامل نہیں کیں، جو کہ سراسر ظلم ہے۔
سول سوسائٹی کا نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیا جائے،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیراعظم پاکستان ان ملزموں کے خلاف فوری طور پر کارروائی کروائیں۔
مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی