اسلام آباد:چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان کے متعلق پالیسی، تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات اور تحریک لبیک پاکستان سے معاہدے پر یکطرفہ فیصلے نہیں لئے جا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ایسی پالیسی جس کی منظوری پارلیمنٹ سے نہ لی گئی ہواس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، یہ لوگ کون ہوتے ہیں ہمارے سپاہیوں، قومی قیادت اور اے پی ایس کے بچوں شہید کر نے والے سے مذاکرات کی بھیک مانگیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم عوام کے لئے پارلیمنٹ میں مشترکہ آواز اٹھائیں گے اور ووٹ چوری کرنے اور سیاسی انتقام کی سازشوں کو شکست دے دوچار کریں گے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔ اس اجلاس میں پارلیمنٹرینز کو قومی سلامتی کے امور پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ اس بریفنگ کے متعلق کوئی گفتگو نہیں کریں گے کیونکہ یہ آن کیمرہ بریفنگ تھی اور آف دی ریکارڈ تھی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک افغانستان کے متعلق پالیسی، تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات اور تحریک لبیک پاکستان سے معاہدے پر یکطرفہ فیصلے نہیں لئے جا سکتے، پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ان امور پر کوئی بھی پالیسی نہیں بنائی جا سکتی،کوئی بھی ایسی پالیسی جس کی منظوری پارلیمنٹ سے نہ لی گئی ہواس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صدر پاکستان، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے متعلق بیانات پر انہوں نے پہلے بھی تنقید کی تھی اور وہ آج بھی تنقید کریں گے کیونکہ کسی کو آن بورڈ نہیں لیا گیا اور نہ کوئی اتفاق رائے پیدا کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کون ہوتے ہیں جو ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بھیک مانگیں اور یکطرفہ طور پر ان لوگوں سے مذاکرات کریں جنہوں نے ہمارے سپاہیوں، قومی قیادت اور اے پی ایس کے بچوں کو شہیدکیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان امور پر پارلیمنٹ سے منظور کردہ پالیسی ہی بہتر اور قانونی ہو سکتی ہے۔ بعدازاں بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کے دیگر اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مشترکہ اپوزیشن کے ایک اجلاس میں شرکت کی۔
مزید پڑھیں: کالعدم تحریک ٹی ٹی پی سیز فائر معاہدے پر آمادہ ہے، وزیر اطلاعات کی مذاکرات کی تصدیق