کراچی: شہر قائد سے لاپتہ ہونے والی لڑکی جس کے بارے میں خیال کیا جارہا تھا کہ کراچی میں اس کی رہائش گاہ سے اسے اغواء کرلیا گیا تھا، تاہم لڑکی لاہور سے مل گئی جہاں اس نے اپنی ’آزاد مرضی‘ کی شادی کر لی۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب لاپتہ لڑکی کے والدین نے پولیس میں شکایت درج کروائی جس میں شکایت کنندہ نے عبداللہ نامی لڑکے کے اوپر اغوا کا الزام لگایا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ شاہ فیصل کالونی کی رہائشی لڑکی فروری کے وسط میں اپنا گھر چھوڑ کر چلی گئی اور انہوں نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 365-B کے تحت ایف آئی آر درج کرائی۔
ایف آئی آر میں عبداللہ نامی شخص کو اغوا کار کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ بعد ازاں پولیس پارٹیوں نے پشاور اور لاہور سمیت کئی شہروں میں چھاپے مارے اور لڑکی تک پہنچ گئے۔
کراچی پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ لڑکی کو اس کی آزادانہ رضامندی سے ورغلایا گیا اور تفتیش کار شادی کے کاغذات کی تصدیق کر رہے ہیں۔
حالیہ کیس دعا زہرہ کیس کی پیشرفت کے بعد سامنے آیا جس نے مقامی میڈیا پر غلبہ حاصل کیا جب کراچی کی ایک نوجوان لڑکی ظہیر نامی لڑکے سے شادی کرکے گھر سے فرار ہوگئی تھی۔
مزید پڑھیں:ڈاکوؤں نے موبائل فون نہ دینے پر لڑکی کو گولی مار دی
دعا کے والد نے اپنی بیٹی کی بازیابی کے لیے ملک کی اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کیا اور پولیس نے بہاولنگر سے لاپتہ ہونے والی بچی کو بازیاب کرالیا۔ دعا زہرہ کے میڈیکل ٹیسٹ کے بعد بچی کو اس کے والدین کے حوالے کردیا گیا۔