ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا سندھ بھر میں یوم سیاہ اور علامتی احتجاج کرنے کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Young doctors continue protest against NLE test in Lahore

کراچی:وزیر صحت سندھ کی ہدایت کے باوجود ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کے مطالبات پر عمل درآمد نہ ہونے سے سندھ میں طبی بحران کا خدشہ ہے، مطالبات منظور نہ ہونے کے خلاف ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) نے کراچی سمیت سندھ بھر کے تمام اسپتالوں میں یوم سیاہ منانے اور پیر سے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کے دفاتر کے سامنے علامتی احتجاج کرنے کا اعلان کردیا۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر محبوب علی نوناری کے مطابق گزشتہ دنوں وائی ڈی اے اور صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس میں ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے وائی ڈی اے کے تمام مطالبات منظور کرتے ہوئے سیکریٹری صحت کو ہدایت دی تھی کہ وہ ان مطالبات کی منظوری کا فوری نوٹی فکیشن جاری کریں۔

کئی روز گزرنے کے باوجود تا حال محکمہ صحت کی جانب سے کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر محبوب علی نوری کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے پھیلی ہول ناک وبا میں وائی ڈی اے سندھ حکومت کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہے، ڈاکٹر فرنٹ لائن سپاہی ہیں لیکن انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے اس کے برعکس دیگر شعبہ جات کے ملازمین کو ریونیو واپڈا وغیرہ سے بلوں میں کمی سمیت دیگر سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں جب کہ فرنٹ لائن سپاہیوں یعنی ڈاکٹرز کا استحصال کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر محبوب علی نوناری کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ان تمام امور پر وائی ڈی اے کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں یہ طے کیا گیا کہ وائی ڈی اے سندھ بھر کے تمام اسپتالوں میں پیر سے مطالبات کی عدم منظوری کے خلاف ایم ایس کے دفاتر کے سامنے علامتی احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ یوم سیاہ بھی منائے گی۔

ڈاکٹر محبوب علی نوناری نے بتایا کہ وائی ڈی اے سندھ کے وفد نے وزیر صحت سندھ کے سامنے نے کچھ مطالبات رکھے تھے جن میں یہ مطالبات شامل ہیں کہ تمام ہیلتھ کیئر ورکرز، ینگ ڈاکٹرز (میڈیکل آفیسرز, پوسٹ گریجویٹس، ہاؤس آفیسرز) پیرامیڈکس اور نرسز کو پنجاب اور وفاقی حکومت کے مساوی ہیلتھ رسک الاؤنس (جو وہاں ایک بنیادی تنخواہ کے مساوی ادا کیا جارہا ہے) سندھ میں بھی ادا کیا جائے۔

ینگ ڈاکٹرز پر ہونے والے جسمانی و ذہنی تشدد کے خلاف پارلیمنٹ سے ایک سکیورٹی بل منظور کیا جائے، تمام ہیلتھ ورکرز کو کو خود حفاظتی سامان (پی پی آی) کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کی اسکریننگ کو یقینی بنایا جائے، لاڑکانہ اور سکھر کے کے پوسٹ گریجویٹس کی کی 13 ماہ کی تنخواہیں بقایا جات کے ساتھ فوری ادا کی جائیں۔

سندھ کے تمام اضلاع میں جراثیمی وبائی (انفیکشئس ڈیزیز) اسپتال قائم کیے جائیں، سندھ کے تمام اسپتالوں میں مصنوعی تنفس کی مشینوں (وینٹی لیٹرز) کی تعداد دگنی کی جائے, ڈاؤ یونیورسٹی کراچی سے لاڑکانہ تک تمام پوسٹ گریجویٹس کا وظیفہ 65 سے 75 ہزار روپے ماہانہ کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

جناح اسپتال میں کام کرنے والے تمام میڈیکل آفیسرز کو کام کرنے کی اجازت کی زیرغور لسٹ جاری کی جائے، تمام ہیلتھ کیئر ورکرز کے لیے ہیلتھ انشورنس اور شہدا پیکیج (جو زیر بحث ہے) بحال کیا جائے، 17 گریڈ میں ڈینٹل سرجن اور 18 گریڈ اسپیشلسٹ کی پوسٹ پر بھرتی کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

17 گریڈ اور 18 گریڈ تک کی پروموشن لسٹ کا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے، ٹراما سینٹر کراچی میں ایڈ ہاک کی بنیاد پر کام کرنے والے ڈاکٹرز کو مستقل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے، ڈیپوٹیشن پالیسی کو مستقل کرتے ہوئے جو ینگ ڈاکٹرز بغیر ڈیپوٹیشن کے فرائض انجام دے رہے ہیں، ان کا ڈیپوٹیشن بحال کیا جائے۔

Related Posts