پاکستان سمیت دنیا بھر میں خوراک کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی غذائی قلت کے خلاف عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہر سال 16اکتوبر کو خوراک کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور ماضی میں اسی روز اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے خوراک و زراعت تنظیم کی تشکیل ہوئی جبکہ اچھے ذہن کی نشوونما کیلئے اچھی جسمانی نشوونما اور اچھی جسمانی نشوونما کیلئے اچھی خوراک لازمی قرار دی جاتی ہے۔
خبردار! سونے سے پہلے فون استعمال کرنا موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے
ماہرین کا ماننا ہے کہ ضروری خوراک کے بغیر انسان چند روز سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ پاکستان کا شمار خوراک اور غذائی قلت سے شدید متاثر ممالک میں کیاجاتا ہے۔ بین الاقوامی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق بھوک کی بڑی وجوہات میں سیاسی مسائل اور فوجی تصادم اہمیت کے حامل ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھوک کی دیگر وجوہات میں معاشی عدم استحکام، غربت اور موسمیاتی تبدیلی شامل ہیں۔ پاکستان ملکی خزانے کا 25 فیصد زراعت سے حاصل کرتا ہے، اس کے باوجود لاکھوں افراد ہر روز رات کو بھوکے سونے پر مجبور ہیں۔ ہزاروں اموات غذائیت کی کمی سے ہوتی ہیں۔
تشویشناک طور پر غذائیت کی کمی کے باعث ہر سال 1 لاکھ سے زائد پاکستانی بچے 5سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل انتقال کرجاتے ہیں۔ دنیا بھر میں 1 ارب سے زائد لوگ بھوک اور غذا کی کمی کا شکار ہیں۔ بھوک کا شکار دیگر ممالک میں بنگلہ دیش، بھارت، چین، کانگو اور انڈونیشیا بھی شامل ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے صوبہ سندھ میں بالخصوص بچوں کی غذائی ضروریات کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ ماضی قریب میں تھر میں خوراک کی کمی کے باعث سیکڑوں ہلاکتیں ہوئیں۔ ہزاروں حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار ہیں جس پر حکومتِ وقت کو خاطر خواہ اقدامات اٹھانا ہوں گے۔