وطنِ عزیز پاکستان سمیت دنیا بھر میں خصوصی افراد کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جبکہ دنیا بھر کے 1 ارب انسان کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ نے 1992ء میں ایک قرارداد منظور کی جس کے تحت ہر سال 3 دسمبر کو معذور افراد کے ساتھ یکجہتی کا عالمی دن دنیا بھر میں منایا جاتا ہے جس کا مقصد خصوصی افراد کے مسائل کو اجاگر کرنا اور ان کے حل کیلئے خصوصی اقدامات اٹھانا ہے۔
دنیا بھر میں معذور افراد کو معاشرے پر بوجھ قرار دے کر ان سے بیزاری کا اظہار کرنے والے بے شمار لوگ آج بھی موجود ہیں جن کے رویے کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ معذور افراد کو بھی معاشرے کا اہم حصہ سمجھتے ہوئے ان کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
معذور افراد کے عالمی دن کے موقعے پر ان کی فلاح وبہبود، تعلیم و تربیت اور حوصلہ افزائی کیلئے ورکشاپس، سیمینارز اور مذاکروں کے ساتھ ساتھ تفریحی سرگرمیوں کی تقریبات بھی منعقد کی جاتی ہیں جن میں معذور افراد کی شرکت سے معاشرے کو ایک نیا پیغام ملتا ہے کہ خصوصی افراد کو معاشرے میں وہ اہمیت ملنی چاہئے جس کے وہ حقدار ہیں۔
دنیا بھر کے 1 ارب لوگ کسی نہ کسی طرح معذوری کا شکار ہیں جو جسمانی کے ساتھ ساتھ ذہنی یا نفسیاتی بیماری کی صورت میں انہیں کسی قابل نہیں رہنے دیتی جبکہ 11 سے 19 کروڑ لوگ ایسے ہیں جن کی معذوری شدید نوعیت کی جسمانی یا ذہنی معذوری کہا جاسکتا ہے۔ ایسے افراد خصوصی علاج یا دیکھ بھال کے بغیر اپنے طور پر زندگی گزارنے سے قاصر ہیں۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل پیدائشی طور پر دونوں پیروں سے معذور اسلام آباد کانوجوان معذور ی کو شکست دیکر معاشرے کیلئے مثال بن گیا،معذور کوٹہ سے ملازمت دینے کی اپیل کردی۔
لوہی بھیر سے تعلق رکھنے والا کاشف خان پیدائشی طور پر دونوں پاؤں سے محروم ہے لیکن اس معذوری کے باوجود کاشف خان نے بھیک نہیں مانگی نہ ہی اپنی معذوری کو مجبوری بننے دیا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد کا نوجوان معذور ی کو شکست دیکر معاشرے کیلئے مثال بن گیا