دنیا بھر میں سائنس بہت تیزی سے ترقی کررہی ہے، ایسا کہا جارہا ہے کہ بہت جلد چوتھا صنعتی انقلاب سراُٹھانے والا ہے، سائنسدان ایسی جدید مشینیں تیار کررہے ہیں جو انسان کا ہر کام کرسکیں گی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدان ایک ایسے روبوٹ کی تیاری کے آخری مرحلے میں ہیں جو جینز کی پینٹوں کی سلائی بھی کرسکیں گے۔
جرمنی کی سیمینز سمیت دیگرکمپنیوں کی معاونت سے ایسے روبوٹ کی تیاری کا کام تیزی سے جاری ہے، سان فرانسسکو میں سیمینز لیب میں پروجیکٹ کے سربراہ یوگن سولوجونے بتایا کہ کپڑے کی صنعت کی مالیت کھربوں ڈالرز میں ہے لیکن اس کی مشینری خود کار طریقے سے کام نہیں کرتی۔
دنیا بھر میں روبوٹس کے استعمال میں اس وقت اضافہ ہوا جب کورونا کی وبا نے تمام ممالک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا کیونکہ فیکٹریوں میں افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے پیداواری صلاحیت شدید متاثر ہورہی تھی۔
برطانیہ میں لاعلاج کینسر کی نئی تھراپی کا پہلا تجربہ کامیاب
دوسری جانب ملبوسات کی تیاری کے حوالے سے بہت سے ماہرین روبوٹس استعمال کرنے سے متعلق ہچکچاہٹ کا شکار ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں اس کے استعمال سے بے روزگاری کی شرح میں بڑے اضافے کا قوی امکان ہے۔
ایسے وقت میں جب دنیا کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، روزگار کم ہونے کے اندیشے سے پوری دنیا فکر مند ہے کہ آپ کی جگہ کب کوئی مشین لے لے گی؟ اس سوال کا کوئی ٹھوس جواب فی الحال تو نہیں لیکن کئی محققین اس کا جواب تلاش کررہے ہیں۔