کیا کمر توڑ مہنگائی کے دوران ایک اور پیٹرول بم گرایا جائے گا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کیا کمر توڑ مہنگائی کے دوران ایک اور پیٹرول بم گرایا جائے گا؟
کیا کمر توڑ مہنگائی کے دوران ایک اور پیٹرول بم گرایا جائے گا؟

وفاقی حکومت مہنگائی سے متاثرہ عوام پر ایک اور پیٹرول بم گرانے کو تیار ہے، یکم نومبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 روپے فی لیٹر اضافہ متوقع ہے۔

جہاں حالیہ برسوں میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، وہیں پٹرول کی قیمتوں میں زبردست اضافے نے عوام کوبہت زیادہ متاثر کیا ہے، جو پہلے ہی مالی مجبوریوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

پیٹرول کی قیمتوں میں ریلیف نہ ملنے کی وجہ سے لوگوں کے لیے مزید مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ پاکستان کے عوام مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے سخت ترین حالات میں زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

پیٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافہ؟

پاکستانی روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قدر اور بین الاقوامی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر یکم نومبر سے پیٹرول مزید مہنگا ہونے کا امکان ہے۔آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کے ذرائع کے مطابق یکم نومبر سے پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے تک اضافے کا امکان ہے۔

دریں اثنا، ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ہے، انڈسٹری ذرائع کے مطابق اگلے پانچ دنوں کے دوران درآمدی تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ حتمی قیمت کا تعین کرے گا۔

پی ٹی آئی کی زیرقیادت حکومت نے 16 اکتوبر کو اگلے پندرہ دن کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کا اعلان کیا تھا، جس میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 10.49 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 12.44 روپے کا اضافہ کیا گیا تھا۔

حکومت کے دعوے:

حکومتی عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ وہ خطے کے لحاظ سے بہت سستے نرخوں پر پٹرول فراہم کر رہے ہیں۔ حکومت نے مالی سال 2021-22 کے لیے پیٹرولیم لیوی کا ہدف 610 ارب روپے رکھا ہے۔

موجودہ منظر نامے میں، وزارت خزانہ نے کہا تھا، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا دباؤ برداشت کیا ہے، اور پیٹرولیم لیوی اور سیلز ٹیکس کو کم سے کم رکھ کر صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا ہے۔

حکومت کے میڈیا کے خلاف میڈیا مہم چلانے والوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ہندوستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں جبکہ پاکستان میں اس کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔

موجودہ حالات میں ریلیف کے اقدامات:

اگر حکومت واقعی تبدیلی لانا چاہتی ہے تو اسے شہریوں کو درپیش مسائل کو کم کرنے کے لیے عملی طور پر کچھ کرنا ہوگا۔ اس صورتحال میں حکمراں جماعت کے جاری دور حکومت میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی، حکومت جس قسم کے فیصلے کررہی ہے، اس کی تعریف نہیں کی جاسکتی۔

پی ٹی آئی کی حکومت ماضی کی غلطیوں کی نشاندہی ضرور کرے لیکن صرف ماضی کی غلطیوں کی نشاندہی کرنے سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے، قابل فخر مثال قائم کرنا ضروری ہے۔

ملک کے شہری اب وزیر اعظم عمران خان سے امیدیں وابستہ کر رہے ہیں کہ وہ بلند و بانگ دعوے کرنے کے بجائے ٹھوس اقدامات کر کے مہنگائی اور وسیع پیمانے پر بے روزگاری سے نجات دلائیں گے۔

Related Posts