پاکستان میں لوڈشیڈنگ میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کچھ عرصے سے پاکستان کو بجلی کے شدید بحران کا سامنا ہے، یہی وجہ ہے کہ ملک کے بیشتر حصوں کو اس شدید گرمی میں صرف 8 سے 10 گھنٹے بجلی مل رہی ہے۔ لوڈشیڈنگ کے بحران نے معیشت، پانی کی خدمات، خوراک کی حفاظت اور صحت کی دیکھ بھال پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔

پاور ڈویژن کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال چھ ہزار 516 میگا واٹ ہے۔ بجلی کی مجموعی پیداوار 21 ہزار 484 میگا واٹ ہے اور طلب 28 ہزار میگا واٹ تک ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بھارتی اداکار کا اپنی نئی فلم کی شوٹنگ پاکستان میں کرنے کا اعلان

پاور ڈویژن کے مطابق ملک میں پن بجلی کی پیداوارسات ہزار 73 میگاواٹ ہے اور سرکاری تھرمل پاور پلانٹس 956 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ نجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار آٹھ ہزار 9 سو میگاواٹ ہے۔

ونڈ پاور پلانٹس سے پیداوار ایک ہزار ایک سو 19 میگاواٹ ہے جبکہ دیگر سولر بجلی گھروں کی پیداوار 120 میگاواٹ ہے۔ بگاس سے 152 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے اور نیوکلیئر پاور پلانٹس کی پیداوار تین ہزار ایک سو 64 میگاواٹ ہے۔

وزارت توانائی کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ شارٹ فال روز کی بنیاد پر ہوتا ہے جیسے کل چھ ہزار دو سو 39 میگا واٹ تھی اور آج چھ ہزار ایک سو 68 ہے۔

ان کے مطابق ’ملک میں مجموعی طور پر سالانہ دو سو 30 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے اور مختلف ریجنز میں اس کی شرح مختلف ہے۔‘

’گرمی شروع ہونے کے بعد بجلی اس لیے غائب ہوتی ہے کہ اس کی طلب بڑھ جاتی ہے جبکہ پیداوار کم ہوتی ہے۔ لوڈشیڈنگ کی دوسری اور اہم وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارا ڈسٹری بیوشن سسٹم اس قابل نہیں کہ جتنی طلب ہے سسٹم اسے برداشت کر سکے۔ جیسے اب ہمیں 26 ہزار میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے لیکن ہمارا سسٹم 24 ہزار سے زیادہ پیداوار کو سپورٹ نہیں کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ زیادہ متاثرہ وہ علاقے ہیں جہاں بجلی چوری زیادہ ہوتی ہے یا لوگ بل نہیں دیتے جبکہ کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں 50 فیصد لوگ بل دیتے ہیں وہاں بھی بجلی بند کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’کچھ لوڈشیڈنگ لوڈ مینیجمنٹ کی وجہ سے ہوتی ہے یعنی اگر کسی علاقے میں تین ہزار میگاواٹ کی طلب ہے اور اس کے لیے 25 سو میگاواٹ بجلی مختص ہے تو 500 میگاواٹ کا یہ خلا پھر لوڈشیڈنگ سے پورا کیا جاتا ہے۔

صحافی خلیق کیانی کا کہنا ہے کہ ملک 40 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن سسٹم میں اتنی صلاحیت نہیں کہ اضافی بجلی برداشت کر سکے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’وزارت توانائی کی بدانتظامی کی وجہ سے نیلم جہلم پاور بجلی گھر بند پڑا ہوا ہے۔ وزارت توانائی مس مینجمنٹ پر خاموش ہے جس کی وجہ سے دن بدن بجلی کی صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے۔

پاکستان کے توانائی کے بحران میں بہت سے مسائل ہیں جن میں بجلی کی ناکافی پیداوار، ٹرانسمیشن کے نقصانات اور سائیکلی قرض شامل ہیں۔ حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے کئی اقدامات شروع کیے ہیں، جیسے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی حوصلہ افزائی، پاور گرڈ کو جدید بنانا، اور توانائی کی صنعت میں غیر ملکی سرمائے کو راغب کرنا۔ طویل مدتی توانائی کے استحکام کو محفوظ بنانے کے لیے کوششیں بڑھانے اور ہمہ گیر پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

Related Posts