دنیا بھر میں اپنی مزاحیہ اور خاموش ویڈیوز سے شہرت پانے والے ٹک ٹاک اسٹار کھابے لامے کو امریکہ کے شہر لاس ویگاس میں مختصر وقت کے لیے حراست میں لینے کے بعد رہا کر دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ 6 جون کو پیش آیا جب اٹلی سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ کھابے لامے ہیری ریڈ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچے تو امریکی امیگریشن حکام نے انہیں ویزا کی مدت ختم ہونے کے سبب روک لیا۔
امریکی ادارے امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے بعد میں تصدیق کی کہ کھابے نے ویزا شرائط کی خلاف ورزی کی ہے، تاہم انہیں اسی روز رضاکارانہ واپسی کی اجازت دے دی گئی۔
اگرچہ کھابے لامے کو فوری طور پر رہا کر دیا گیا، مگر یہ واقعہ اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ عالمی شہرت یافتہ افراد کو بھی امیگریشن قوانین کا احترام کرنا ضروری ہے۔
یہ معاملہ ایک نرم کارروائی کے طور پر ختم ہو گیا، لیکن یہ دکھاتا ہے کہ امریکی امیگریشن حکام قوانین کی خلاف ورزی پر سخت مؤقف رکھتے ہیں۔
کھابے لامے کا شمار آج دنیا کے مقبول ترین سوشل میڈیا اسٹارز میں ہوتا ہے، مگر ان کی زندگی کا آغاز بالکل مختلف تھا۔ اٹلی کے ایک عام گھرانے سے تعلق رکھنے والے کھابے نے ویٹر اور فیکٹری ورکر کے طور پر معمولی نوکریاں کیں۔ ان کی ماہانہ آمدن محض 1,000 ڈالر تھی۔
کورونا لاک ڈاؤن کے دوران ملازمت سے نکالے جانے کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا کو ذریعہ روزگار بنانے کا فیصلہ کیا۔ ابتدا میں ان کی ویڈیوز کو نہ ہونے کے برابر ویوز ملے، لیکن مسلسل محنت اور ان کے مخصوص خاموش، چہرہ شناسی اور مزاح سے بھرپور انداز نے انہیں دنیا بھر میں مشہور کر دیا۔
کھابے لامے کی کہانی نوجوانوں کے لیے ایک حوصلہ افزا مثال ضرور ہے، مگر ان کا حالیہ تجربہ یہ سکھاتا ہے کہ کامیابی کے ساتھ ساتھ قانونی ذمہ داریوں کو بھی سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ دنیا انہیں جس سادگی سے یاد رکھتی ہے، شاید وہ سادگی انہیں اس قانونی پیچیدگی سے نکالنے کا ذریعہ بھی بن گئی۔