سعودی عرب میں ایرانی عالم دین کو کیوں گرفتار کیا گیا ؟

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
(فوٹو؛ میمری)

ایرانی مذہبی رہنما غلام رضا قاسمیان کی حالیہ گرفتاری نے ایک بار پھر سعودی عرب اور ایران کے درمیان حساس اور نازک تعلقات کو موضوع بحث بنا دیا ہے۔ قاسمیان کو اُس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود تھے، اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سعودی حکومت کے خلاف تنقیدی مواد سوشل میڈیا پر شائع کیا۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے آثار نظر آ رہے تھے، چین کی ثالثی میں سفارتی تعلقات کی بحالی اور سفیروں کی واپسی جیسے اقدامات حالیہ مہینوں میں دیکھے گئے۔ لیکن قاسمیان کی گرفتاری ان کوششوں کو چیلنج کرتی دکھائی دیتی ہے۔

ایرانی عدلیہ اور وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ عراقچی نے واضح کیا کہ حج جیسے مقدس موقع پر ایسے واقعات نہ صرف مسلم اتحاد کو ٹھیس پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں استحکام کے لیے جاری مثبت پیش رفت کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بہتری کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

یہ گرفتاری کئی اہم سوالات کو جنم دیتی ہے: کیا سعودی عرب اس گرفتاری کو داخلی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے یا اسے سیاسی پیغام رسانی کا ذریعہ بنایا گیا؟ دوسری طرف، ایران اس معاملے کو صرف مذہبی یا سفارتی دائرے میں رکھے گا یا اسے وسیع تر سیاسی بیانیے کا حصہ بنائے گا؟

سعودی وزارت اطلاعات نے تاحال اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جو خود اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ معاملہ سفارتی سطح پر پس پردہ گفت و شنید کا منتظر ہے۔

یہ واقعہ اس بات کی بھی یاد دہانی ہے کہ اگرچہ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں بہتری کی کوششیں جاری ہیں، لیکن باہمی اعتماد کی کمی اور مذہبی و سیاسی حساسیت اب بھی ایک معمولی واقعے کو بڑے بحران میں بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

حج جیسا موقع مسلم امہ کے اتحاد کا پیغام ہوتا ہے، لیکن اگر ایسے واقعات کو مؤثر انداز میں حل نہ کیا جائے تو وہ اسی اتحاد کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

Related Posts