سعودی عرب میں منشیات اسمگلنگ کے سنگین جرم میں ایک پاکستانی شہری کا سر قلم کردیا گیا۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق، سزا منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں دی گئی ہے۔
سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں رکھنے والے افراد کو سخت ترین سزائیں دی جاتی ہیں۔ خاص طور پر 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین یا دیگر ممنوعہ اشیاء کے ساتھ پکڑے جانے پر موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اگر منشیات کی مقدار کم ہو تو قید کی طویل سزا اور بھاری جرمانے بھی عائد کیے جا سکتے ہیں۔
سعودی عرب میں منشیات کے خلاف قوانین بہت سخت ہیں اور ان پر سختی سے عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ مملکت میں منشیات اسمگلنگ میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کرکے تیز رفتار مقدمات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو عموماً ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہوتے ہیں۔ اس کے بعد عدالتیں سخت سزائیں سناتی ہیں، جن میں موت کی سزا یا طویل قید شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق، گزشتہ روز سعودی حکومت نے دہشت گردی اور وطن دشمنی کے الزام میں ایک سعودی شہری کو بھی موت کی سزا دی تھی۔ سعودی شہری علی بن علوی بن محمد العلوی پر متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں کا الزام ہے، جس میں اس کا دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اور مملکت کے امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش شامل ہے۔