پاکستانیوں کو اس لئے متحدہ عرب امارات کا ویزا مشکل سے ملتا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Why UAE is Rejecting Pakistani Visit Visas: Real Reasons Behind the Strict Policy
FILE PHOTO

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں وزٹ ویزا کے حصول کے لیے پاکستانیوں کو حالیہ دنوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کئی درخواستیں بغیر کسی واضح وجہ کے مسترد ہو رہی ہیں یا طویل جانچ پڑتال کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔ اس صورت حال نے نہ صرف عام مسافروں بلکہ خلیجی ممالک میں موجود پاکستانی برادری کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان مشکلات کی کئی اہم اور سنجیدہ وجوہات سامنے آئی ہیں، جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

جعلی دستاویزات اور جھوٹے بیانات
متعدد درخواست گزار ویزا حاصل کرنے کے لیے فرضی بینک اسٹیٹمنٹ، جعلی ہوائی ٹکٹ، اور غیر حقیقی ہوٹل بکننگز پیش کرتے ہیں۔ یو اے ای کے جدید ویزا سسٹمز ایسی فائلز کو فوری طور پر شناخت کر لیتے ہیں جس سے متعلقہ افراد کی فائل مسترد ہو جاتی ہے اور مجموعی طور پر پاکستانی درخواست دہندگان پر شکوک و شبہات بڑھ جاتے ہیں۔

ویزا کی خلاف ورزیاں اور مدت سے زیادہ قیام
بیشتر افراد وزٹ ویزا کے ذریعے یو اے ای آ کر قیام کی مقررہ مدت سے تجاوز کر جاتے ہیں یا غیر قانونی روزگار اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ عمل امیگریشن قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور انفرادی درخواست گزار کے ساتھ ساتھ ملک کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

نامکمل یا کمزور مالی پروفائل
اگر کسی شخص کے پاس مناسب مالی حیثیت، مستند پیشہ ورانہ ریکارڈ یا تسلی بخش سفری تاریخ نہ ہو، تو ویزا آفیسر شک و شبہ کی بنیاد پر درخواست مسترد کر سکتا ہے۔ کمزور مالی حالت یا غیر مستند روزگار کی معلومات ویزا کے امکانات کو محدود کر دیتی ہیں۔

سستی مزدوری اور مقامی مارکیٹ پر اثرات
وزٹ ویزا پر آنے والے بعض افراد قلیل اجرت پر غیر قانونی کام کرتے ہیں، جس سے یو اے ای کی مقامی لیبر مارکیٹ متاثر ہوتی ہے۔ اس وجہ سے حکام وزٹ ویزا کے اجراء میں مزید احتیاط برت رہے ہیں۔

غیر ذمہ دار ایجنٹس اور جعلساز عناصر
پاکستان میں بعض ٹریول ایجنٹس جعلی کاغذات تیار کرتے ہیں یا غلط معلومات دے کر درخواست گزار کو گمراہ کرتے ہیں۔ اس عمل سے نہ صرف انفرادی فائلیں مسترد ہوتی ہیں بلکہ یو اے ای میں پاکستانی شہریوں پر مجموعی اعتبار بھی متاثر ہوتا ہے۔

بھکاریوں کا بڑھتا ہوا رجحان
یو اے ای میں بعض افراد وزٹ ویزا حاصل کر کے سڑکوں، مساجد یا مارکیٹوں میں بھیک مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ پاکستانی قوم کی عالمی شبیہ کو بھی شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔

قرض فراڈ اور جعلی کاروباری دعوے
کچھ لوگ پاکستان میں بینکوں یا افراد سے قرض لے کر جعلی کاروباری دستاویزات تیار کرتے ہیں تاکہ یو اے ای میں مستقل رہائش حاصل کی جا سکے۔ بعد ازاں نہ وہ قرض واپس کرتے ہیں، نہ قانونی ذرائع سے کوئی سرگرمی اختیار کرتے ہیں۔ یہ رجحان اماراتی حکام کے لیے باعثِ تشویش بن چکا ہے۔

سیکورٹی صورتحال اور علاقائی تناؤ
پاکستان سمیت خطے میں سیکیورٹی کے غیر مستحکم حالات اور سیاسی بے یقینی نے بھی یو اے ای کی ویزا پالیسی کو محتاط بنا دیا ہے۔ کسی بھی غیر یقینی صورتحال یا مشتبہ سرگرمی کے خدشے سے متعلقہ ملکوں کے شہریوں پر سختی بڑھائی جا سکتی ہے۔

Related Posts