اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے ریاض منصور نے بتایا کہ اسرائیل نے فلسطین کے 3000 بچوں اور 1700 خواتین کو ابدی نیند سُلا دیا ہے اور اب بھی غزہ پر خوفناک بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔
اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے دوران ریاض منصور رو پڑے۔ انہوں نے روتے ہوئے مزید کہا غزہ کی پٹی میں پورے پورے محلے تباہ ہو گئے اور خاندانوں کے خاندان ملیا میٹ کر دئیے گئے ہیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ غزہ پر بمباری بند کی جائے اور بچوں اور شہریوں کی جانوں کو بچایا جائے۔
بھارتی فوج کی ظفر وال سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ، جوابی کارروائی سے بھارتی اہلکار زخمی
انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ پر بمباری بند نہ ہوئی تو خطے میں تنازع مزید پھیل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 1600 سے زیادہ بچے اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فلسطینیوں کے پاس واپس جانے کے لیے کوئی گھر نہیں بچا ہے۔
ریاض منصور نے آنسو بہاتے ہوئے کہا کہ غزہ میں عبادت گاہوں اور یو این آر ڈبلیو اے کے اسکولوں کو بھی اسرائیل کی بمباری سے محفوظ نہیں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تباہی اس قدر پھیل گئی ہے کہ فلسطینیوں کے واپس جانے کے لیے کوئی گھر نہیں بچا ہے۔
اس نے حیرت سے کہا کہ کچھ لوگ اسرائیل کے لیے اتنا درد کیوں محسوس کرتے ہیں اور فلسطین کی طرف تھوڑا؟ مسئلہ کہاں ہے؟ جلد کا رنگ، مذہب یا اصل؟ انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کو ہر ایک پر لاگو کرنا چاہتا ہے لیکن خود پر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں 14 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بے گھر کیا۔
اقوام متحدہ میں عرب گروپ کے بارے میں اردنی وزیر خارجہ ایمن صفدی نے کہا کہ اجتماعی سزا اپنا دفاع نہیں بلکہ ایک جنگی جرم ہے۔ دوہرے معیار کو مسترد کرنے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کو قانون سے بالاتر نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔ فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے غزہ پر اسرائیلی حملے کو انتقام کی جنگ قرار دیا۔