گدھوں سے عقیدت یا فلسطینیوں کی ایذا رسانی، اسرائیل غزہ سے گدھے کیوں غائب کر رہا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

غزہ کے گدھے
فوٹو بی بی سی

غزہ کے مکینوں کی بے بسی کی داستاں اب صرف انسانوں تک محدود نہیں رہی۔ اسرائیلی فوج اب ان جانوروں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے، جو اہلِ غزہ کے لیے بقا کا ذریعہ ہیں۔

اس بار نشانہ بنے گدھے، وہی دراز گوش، جو نہ صرف محاصرے کے دوران زخمیوں اور لاشوں کے لیے ایمبولینس بنے، بلکہ خوراک، پانی، ملبہ، اور روزمرہ زندگی کی ضروریات کی ترسیل کا واحد ذریعہ بھی، مگر اسرائیلی فوج ان بے زبان مخلوقات کو بھی غزہ سے غائب اور لاپتا کرنے میں مصروف ہے۔
غزہ کا طنز: “گدھے، عرب حکمرانوں سے بہتر”
غزہ میں مشہور جملہ زبان زدِ عام ہے کہ گدھے ہمارے لیے عرب حکمرانوں سے زیادہ مفید ہیں۔ یہ جملہ تلخ حقیقت کی ترجمانی کرتا ہے، جہاں اہلِ غزہ کے لیے بار برداری کا واحد سہارا گدھے اور گھوڑے ہی رہ گئے ہیں۔ مگر اسرائیلی افواج نے اب ان جانوروں کو بھی ہدف بنا لیا ہے۔
چوری یا فلاحی خدمت؟
24 جون 2025 کو اسرائیلی فلاحی تنظیم Starting Over Sanctuary کے تعاون سے غزہ سے 58 گدھے تل ابیب کے بن گوریون ایئر پورٹ سے بلجیم، پھر وہاں سے فرانس منتقل کیے گئے، جہاں انہیں La Tanière Animal Sanctuary میں رکھا گیا۔ تنظیم نے دعویٰ کیا کہ یہ گدھے زخمی، صدمے میں مبتلا، اور بیماریوں کا شکار تھے، اس لیے ان کی “ری ہیبلی ٹیشن” ضروری تھی۔ (حوالہ: Ynet News – 24 June 2025)
فلسطینی ردعمل
غزہ کی وزارت زراعت اور مقامی صحافیوں نے اس اقدام کو مسلح چوری اور جنگ کا نیا محاذ قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ:
یہ جانور ہمارے شہری اثاثے تھے، جنہیں بغیر اجازت منتقل کرنا انسانی اور قانونی لحاظ سے جرم ہے۔
یہودی مذہب میں گدھے کی حیثیت
یہاں اہم بات یہ ہے کہ یہودی مذہب میں گدھے کو خصوصی مقام حاصل ہے۔ پہلا جانور جس کا ذکر تورات میں احکامات کے ساتھ ہوا، وہ گدھا ہے۔ (خروج 13:13 – “اور ہر پہلوٹھے گدھے کو تم ایک برّے سے فدیہ دو گے۔”)
یہودی تقویم میں “پسح” (فسح) کے دنوں میں گدھوں کو آزاد کیا جانا مذہبی رسم کا حصہ تھا۔ تلمود میں بھی گدھے کو ایک صابر اور خدمت گزار مخلوق کہا گیا ہے، جس پر زیادتی ظلم عظیم شمار ہوتی ہے۔
یہود کے منتظر نجات دہندہ مسیحا (دجال) کے بارے میں عقیدہ ہے کہ وہ یروشلم میں گدھے پر سوار ہو کر داخل ہو گا۔
(زکریاہ 9:9)
ان مذہبی نصوص کی روشنی میں بھی غزہ سے گدھوں کی چوری کو سمجھنا مزید آسان ہوجاتا ہے کہ اسرائیلی فوج کے لیے غزہ میں گدھوں کی تکلیف ناقابل برداشت ہے۔ اس لیے انہیں محصور پٹی سے چوری کرکے یورپ کی سیر وتفریح کے لیے بھیجا جاتا ہے۔
قانونی پہلو: جنگی جرم
چوتھا جنیوا کنونشن واضح کرتا ہے کہ مقبوضہ علاقے سے کسی بھی شہری اثاثے یا وسائل کی جبری منتقلی جنگی جرم ہے۔ فلسطینی وکلا اس منتقلی کو unlawful appropriation قرار دے رہے ہیں، جو نہ صرف جنگی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ ایک قومی وسائل پر قبضہ بھی۔
اہلِ غزہ کے لیے گدھوں کی اہمیت
1. نقل و حمل کا ذریعہ:
ایندھن کی کمی، سڑکوں کی تباہی کے بعد گدھے ہی سامان پہنچانے کا وسیلہ بنے۔
2. ادویات اور خوراک کی ترسیل:
غزہ کے ایسے علاقے جہاں گاڑیاں نہیں پہنچ سکتیں، وہاں گدھے ہی دوا و غذا لے کر پہنچتے ہیں۔
3. ایمرجنسی سروسز:
زخمیوں کو اسپتال پہنچانے میں گدھوں نے جان بچانے والی گاڑیوں کی جگہ لی۔
4. معاشی بقا:
تعمیرات، ملبہ ہٹانا، چھوٹا کاروبار، سب انہی جانوروں سے منسلک ہے۔
غزہ میں انسان بھی، جانور بھی قیدی
یہ صرف 58 گدھوں کی بات نہیں۔ یہ اسرائیلی ریاست کی اُس پالیسی کا تسلسل ہے، جو اہلِ غزہ کو ہر ممکن سہولت سے محروم کرنا چاہتی ہے، خواہ وہ بجلی ہو، پانی ہو، دوا ہو یا ایک جانور جس نے کبھی کسی کا نقصان نہیں کیا۔ غزہ آج صرف انسانوں کے لیے نہیں، بلکہ جانوروں کے لیے بھی ایک قید خانہ بن چکا ہے اور اسرائیلی ریاست، اس قید خانے کی دیواریں دن بہ دن بلند کرتی جا رہی ہے۔

Related Posts