چند ہفتوں میں ہی شادیاں ختم، سعودیہ میں بڑھتی ہوئی طلاقوں کی وجہ کیا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-1-1-1
اسرائیل سے تعلقات کے بے شمار فوائد؟
zia-1-1
غزہ: بھارت کے ہاتھوں فلسطینیوں کا قتل عام؟
zia-1
پانچ صہیونی انتہاپسندوں میں پھنسا ٹرمپ (دوسرا حصہ)

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو عرب نیوز

سعودی عرب میں بعض شادیوں کا انجام چند ہفتوں بعد ہی طلاق کی صورت میں سامنے آ رہا ہے، حالانکہ ان شادیوں پر بھاری اخراجات اور محبت کے وعدے کیے گئے ہوتے ہیں۔

سعودی وزارتِ انصاف اور محکمہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں روزانہ اوسطاً 157 طلاقیں ریکارڈ ہوئیں۔ یہ اوسط ہر 9 منٹ میں ایک طلاق کے برابر ہے، اور طلاقوں کی تعداد مجموعی شادیوں کا 12.6 فی صد ہے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ (36 فیصد) طلاقیں مملکت کے جنوب مغرب میں واقع علاقے الباحہ میں ہوئیں، جبکہ ریاض میں 21.7 فیصد اور حائل میں 19.2 فیصد طلاقیں ریکارڈ کی گئیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 65 فی صد طلاقیں شادی کے پہلے ہی سال میں ہوئیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جوڑوں کے درمیان شروع سے ہم آہنگی نہیں تھی۔

فہد العتیبی اور ريم القحطانی جیسی مثالیں سامنے آئی ہیں جن کی شادیاں ڈیڑھ مہینے سے بھی کم چل سکیں۔ شادیاں ختم ہونے کی وجوہات میں غلط فہمیاں، ذمے داری سے فرار اور مکالمے کی کمی شامل ہیں۔

اسی طرح احمد الريثی کا ماہِ عسل بھی ناکام رہا کیونکہ اس کی شریکِ حیات مثالی زندگی کی خواہاں تھی جبکہ وہ سادہ زندگی چاہتا تھا۔

سعودی ماہر سماجیات احمد النجار کے مطابق طلاق کی وجوہات میں شادی کی بڑی مالی لاگت، نا پختہ فیصلے، سطحی جان پہچان، خاندانوں کی حد سے زیادہ مداخلت، اور رشتے کے ابتدائی مرحلے میں غیر حقیقی توقعات شامل ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ شادی صرف تقریب نہیں بلکہ زندگی بھر کا رشتہ ہے، جو شعور، برداشت اور گفتگو کی حقیقی مہارتیں مانگتا ہے اور یہ صفات اکثر جوڑوں میں نہیں ہوتیں۔

Related Posts