این ایل ای کیا ہے اور ڈاکٹر اس کے خلاف احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

این ایل ای کیا ہے اور ڈاکٹر اس کے خلاف احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟
این ایل ای کیا ہے اور ڈاکٹر اس کے خلاف احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟

قومی لائسنسنگ امتحان (این ایل ای) کو رجسٹریشن کے لیے لازمی قرار دینے کے حکومتی فیصلے کے خلاف ڈاکٹروں نے منگل کے روز پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کی عمارت کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر پولیس اور ڈاکٹروں کے درمیان پرتشدد تصادم ہوگیا۔

ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے ڈاکٹرز پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کے دفتر کے باہر احتجاج کر رہے تھے اور این ایل ای اور پی ایم سی صدر کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

قومی لائسنسنگ امتحان (این ایل ای) کو رجسٹریشن کے لیے لازمی بنانے کے حکومتی فیصلے کو ملک بھر کے ینگ ڈاکٹروں کی تنقید کا سامنا ہے۔

NLE کیا ہے؟

پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) نے ان تمام گریجوایٹس کے لیے این ایل ای کا امتحان لازمی پاس کرنا قرار دیا ہے جو اس وقت ہاؤس جاب کررہے ہیں یا مستقل رجسٹریشن کے لیے امتحان کی تیاری کررہے ہیں۔

ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس دونوں طلبہ کو مستقل ملازمت کے لیے اور پاکستان میں میڈیسن کی پریکٹس کے لیے این ایل ای کو کلیئر کرنا لازمی قرار دیا ہے۔ حکومت کے اس اقدام نے ڈاکٹری برادری کو مشتعل کردیا ہے جو پچھلے کئی مہینوں سے سراپا احتجاج ہیں۔

اکتوبر 2019 میں صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ایک آرڈیننس جاری کیا تھا جس نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کو تحلیل کردیا تھا اور پی ایم سی کا ادارہ قائم کیا گیا تھا۔ آرڈیننس کے ایک دن بعد این ایچ ایس کی وزارت نے کونسل کی عمارت کو سیل کر دیا اور اس کے 220 ملازمین کو ملازمت سے فارغ کردیا تھا۔

پی ایم سی کے تین حصےہیں: میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ، نیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل اکیڈمک بورڈ اور نیشنل میڈیکل اتھارٹی۔

پی ایم سی آرڈیننس 2019 کے سیکشن 21 کے تحت ، پاکستان میں پریکٹس کرنے کے لیے عارضی اور مکمل لائسنس حاصل کرنے کے لیے این ایل ای پاس کرنا لازمی ہوگا۔ نیشنل میڈیکل اتھارٹی کونسل کے منظور شدہ شیڈول کے مطابق سال میں کم از کم دو بار این ایل ای منعقد کرے گی اور یہ اگلے سال مارچ کے بعد گریجویٹ ہونے والے تمام طلباء پر لاگو ہوگا۔

تحفظات۔

اگرچہ این ایل ای کے تعارف کی بنیادی وجہ پاکستان میں میڈیکل ایجوکیشن کو معیاری بنانا ہے ، لیکن اسے میڈیکل کمیونٹی کی جانب سے بہت زیادہ اعتراضات موصول ہوئے ہیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق ، امتحان مارچ 2020 میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اس طرح یہ قانونی طور پر منعقد نہیں ہو سکتا ، متعدد لوگوں کا کہنا ہے کہ پی ایم سی ایکٹ ایک ڈی فیکٹو قانون ہے – جس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ یہ ان بیجز پر لاگو نہیں ہوسکتا جن کا ٹینور 2024 میں ختم ہو گا۔ اس لیے ان طالب علموں کو اس سے استثنا دیا جائے۔

نجی شعبے کے لیے آسان راستہ۔

بہت سے سینئر ڈاکٹروں اور فیکلٹی ممبروں نے NLE کو پی ایم سی کی طرف سے چشم پوشی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پی ایم سی اپنی بری کارکردگی کی ذمے داری میڈیکل کے طلبہ پر ڈالنا چاہتے ہیں “کیونکہ یہ میڈیکل کالجوں میں معیار کو برقرار رکھنے میں ناکام ہیں۔” میڈیکل پروفیشنلز کا کہنا ہے کہ پی ایم سی کی بدانتظامی کے نتیجے میں پہلے ہی ملک میں بہت سے گھٹیا اور غیر معیاری میڈیکل کالج کام کر رہے ہیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ نئے آرڈیننس اور اسسمنٹ امتحان کے ذریعے بااثر پرائیویٹ کالج مالکان کی کوئی ذمہ داری نہیں ہو گی کہ وہ اپنی فیکلٹی کی گرفت کو مضبوط بنائیں۔ جس کی وجہ سے ریگولیشن اور معیار تعلیم کا زیادہ تر بوجھ اب میڈیکل کمیشن پر پڑے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ موخر الذکر ادارہ لامحالہ اپنے برے نتائج کے سبب ناکام ہو جائے گا، کیونکہ این ایل ای کو اچانک اور بغیر کسی پیشہ ورانہ تیاری کے نافذ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بی اے پی کے ناراض اراکین نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے کل تک استعفیٰ مانگ لیا

Related Posts