کرونا وائرس کیا ہے؟ مرض کی ابتدا، علامات، بچاؤ اور ممکنہ علاج

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Number of patients suspected of coronavirus rises to 5 in Pakistan

ہمسایہ ملک عوامی جمہوریہ چین سے نکل کر امریکا اور دیگر ممالک میں پہنچنے والا کرونا وائرس ماہرینِ طب کے لیے دردِ سر بن چکا ہے جبکہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ کرونا وائرس ایک نئی  اور لاعلاج بیماری کا باعث بن رہا ہے۔

سب سے پہلے  کرونا وائرس نے چین میں ڈیرے ڈالے جبکہ یہ وائرس پاکستان منتقل ہونے کے سنگین خدشے  کے پیش نظر پاکستان کے ائیرپورٹس پر چیکنگ سخت کردی گئی۔وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے امورِ صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق  چین سے  پاکستان آنے والے  مسافروں کی وائرس سے متاثر ہونے پر چیکنگ کی جارہی ہے۔

معاونِ خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ جس مسافر کا چین سے براہِ راست یا بالواسطہ تعلق ہو، اس کی اسکریننگ کی جاتی ہے تاکہ وائرس کا پتہ چلایا جاسکے اور اس وائرس کو پاکستان میں پھیل کر نقصان کا باعث بننے سے روکا جاسکے۔ آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں یہ وائرس شروع کہاں سے ہوا، اس کی ابتدا کہاں سے ہوئی اور علامات کیا ہیں۔

کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک 

عوامی جمہوریہ چین سے نکل کر کرونا وائرس جاپان، جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ کے ساتھ ساتھ امریکا بھی پہنچ چکا ہے۔ پہلی بار وائرس وسطی چین کے شہر ووہان سے برآمد ہوا جس کے باعث  درجنوں افراد لقمۂ اجل بن گئے۔ وائرس نے جاپان، جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ کے ساتھ ساتھ امریکا میں بھی لوگوں کو متاثر کیا۔ 

 وائرس کی ابتدا اور علامات

ماہرینِ طب کے مطابق کرونا وائرس سب سے پہلے کسی جانور کے جسم میں موجود تھا جہاں سے وہ انسانوں میں منتقل ہوا۔ ہمسایہ ملک چین میں کرونا وائرس مچھلی خریدنے اور دیگر گوشت خریدنے کے لیے منڈی جانے والے افراد کو سب سے پہلے لاحق ہوا جس کے بعد دیگر لوگ تیزی سے اس وائرس کا شکار ہونے لگے۔

وائرس سے متاثر ہونے والے افراد بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری کا شکار ہوتے ہیں۔ کرونا وائرس کا حملہ انسانی پھیپھڑوں کے لیے شدید نقصان کا باعث بنتا ہے۔ مرض کی علامات انفلوئنزا یعنی نزلہ زکام سے ملتی جلتی ہیں۔ بخار کا شکار مریضوں کے لیے سانس لینے میں دشواری جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔

کرونا وائرس کو ایس اے آر ایس سے ملتا جلتا سمجھا جارہا ہے جس نے 2002ء سے 2003ء کے دوران چین اور ہانگ کانگ کے علاقوں میں سینکڑوں افراد کو متاثر کیا۔ چین اور ہانگ کانگ میں ایس اے آر ایس نامی وائرس کے نتیجے میں  650 افراد لقمۂ اجل بن گئے۔ یہ مرض بھی 

مرض سے بچاؤ اور ممکنہ علاج

افسوسناک خبر یہ ہے کہ کرونا وائرس کا اب تک کوئی تسلی بخش علاج دریافت نہیں کیا جاسکا۔ مرض سے بچاؤ کی ویکسین بھی تاحال دستیاب نہیں۔ ویکسین نہ ہونے کے باعث مرض ہونے سے قبل اس سے بچا نہیں جاسکتا اور اگر مرض ہوجائے تو اس کے بچاؤ کی کوئی ادویات بھی دستیاب نہیں۔

کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانا بے حد ضروری ہے۔ وائرس سے متاثرہ انسانوں سے دور رہنا ضروری ہے جبکہ ان کے قریب رہتے ہوئے سانسوں کو ان سے بچانا ضروری ہے۔ بیمار ہونے سے محفوظ رہنے اور سانسوں کو وائرس زدہ ہواؤں سے بچانے کے لیے ماسک پہننا معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

ادویات مریض کی کیا مدد کرسکتی ہیں؟

ماہرین کے مطابق مریضوں کو دی جانے والی ابتدائی طبی امداد اور دواؤں سے مرض کا مستقل علاج ممکن نہیں،کرونا وائرس ایک لاعلاج مرض ہے جس کے لیے جدید طبی تحقیق اب تک کوئی علاج ڈھونڈنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ بیماری کی شدت سے تڑپتے ہوئے مریضوں کو دواؤں کی مدد سے علاج تو نہیں مل سکتا، تاہم  تکلیف کی شدت کم کی جاسکتی ہے۔

عالمی سطح پر مرض سے بچاؤ کے اقدامات

اقوامِ متحدہ کے عالمی ادارہ برائے صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کے حکام میں کوروناوائرس کے حوالے سے شدید تشویش پائی جاتی ہے جو اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے عہدیدار  عالمی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ پر غور کر رہے ہیں تاکہ مرض کی روک تھام ممکن ہوسکے۔ 

Related Posts