سوشل میڈیا ٹرینڈ All Eyes On Rafah کا کیا مطلب ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو نیویارک ٹائمز

گزشتہ دنوں غزہ کے علاقے رفح میں فلسطینیوں کے گنجان آباد پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے کے بعد دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر ‘آل آئیز آن رفح’ (All Eyes on Rafah) کے عنوان سے اسرائیل کیخلاف نفرت، تنقید اور مذمت کا طوفان آگیا اور اس ٹرینڈ میں ہر شعبہ زندگی کے لوگ شامل ہو رہے ہیں۔

بڑی تعداد میں لوگ انسٹاگرام، ایکس، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا سائٹس پر ‘آل آئیز آن رفح’ لکھ کر اپنے خیالات پوسٹ کر رہے ہیں اور تصویروں کے کیپشن میں بھی یہ ہیش ٹیگ استعمال کر رہے ہیں۔

اس ٹرینڈ اور مہم میں دنیا بھر کے مشہور لوگ شامل ہو رہے ہیں۔ ہالی ووڈ، بالی ووڈ اور کھیلوں کی دنیا کی کئی بڑی شخصیات نے اس موضوع پر اپنی رائے شیئر کی ہے۔

‘آل آئیز آن رفح’ نام کی یہ مہم زیادہ تر کارکنان اور انسانی تنظیموں کی جانب سے یورپ، آسٹریلیا اور ہندوستان جیسے ممالک میں جنگ کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے چلائی جا رہی ہے، جسے عام لوگوں کی جانب سے پذیرائی مل رہی ہے۔

یہ نعرہ سب سے پہلے عالمی ادارہ صحت (WHO) کے ڈائریکٹر ریک پیپر کارن نے فروری میں استعمال کیا تھا۔ ان کے تبصرے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے شہر کو خالی کرنے کے منصوبے کے اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر نظر رکھے۔

All Eyes on Rafah کا کیا مطلب ہے؟

اس نعرے کا مطلب پوری دنیا کے لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ فلسطین میں رونما ہونے والے واقعات پر آنکھیں بند نہ کریں۔ شدید لڑائی سے بے گھر ہونے والے تقریباً 1.4 ملین غزہ کے باشندے اس وقت رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور اتنی بڑی آبادی کے باوجود اسرائیل وہاں حملے کر رہا ہے۔

یہ نعرہ گزشتہ کئی دنوں سے فلسطین کے حامی مظاہروں میں استعمال کیا جا رہا ہے لیکن رفح میں اسرائیل کے تازہ ترین فضائی حملوں میں درجنوں فلسطینیوں کی شہادت اور درجنوں افراد کے زخمی ہونے کے بعد ‘سب کی نظریں رفح پر’ کا نعرہ سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل رہا ہے۔

اس کا مقصد دنیا کی توجہ غزہ میں جاری اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی طرف مبذول کروانا ہے۔

Related Posts