بات بات پر قسم کھانے والے کے متعلق شریعت کیا کہتی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سوال: میرے دوست کی بیوی ہر بات پر کلمہ پڑھ لیتی ہے اور قرآن اٹھا لیتی ہے، بہت سی باتیں بعد میں جھوٹی ثابت ہوتی ہیں، معلوم یہ کرنا تھا کہ اس کا کفارہ کیا ہوگا؟

نیز کیا اس عورت کا ایمان اور نکاح سلامت ہے؟ اگر سلامت نہیں ہے، تو کیسے دوبارہ ایمان حاصل کرے اور ایسی حالت میں اس سے نبھا جاری رکھ سکتے ہیں؟

جواب: 

گذشتہ زمانے کی کسی بات یا واقعے پر جھوٹی قسم کھانا “یمینِ غموس”  کہلاتی ہے، جس کا معنی یہ ہے کہ ایسی قسم جس کی بنا پر انسان گناہ میں ڈوب جاتا ہے اور یہ ایک ایسا کبیرہ گناہ ہے کہ اس قسم کا مستقل کوئی کفارہ نہیں ہے، لیکن جھوٹی قسم کھانے والے کو چاہیے کہ فوراً توبہ و استغفار کرے اور اپنی اصلاح کی کوشش کرے، تاکہ قیامت کے دن کسی قسم کی پشیمانی نہ ہو، البتہ جھوٹی قسم کھانے سے ایمان اور نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

Related Posts