حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان کیا شرائط طے ہوئیں، معاہدے کے اہم نکات؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

What are the terms agreed between TLP and government?

حکومت پاکستان نے گزشتہ دنوں ہونیوالے معاہدے پر عمل کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان سے پابندی ختم کرکے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دیدی ہے جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ قوم کے سامنے لانے کے مطالبات سامنے آرہے ہیں۔

حکومت اور ٹی ایل پی کا تنازعہ
فرانس میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے مبینہ توہین آمیز خاکوں کے معاملے پر تحریک لبیک نے رواں سال اپریل میں احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا اور اس پرتشدد احتجاج کے دوران ملک بھر میں املاک کو نقصان پہنچانے کے علاوہ پولیس اہلکاروں اور بے گناہ انسانوں کو قتل کیا گیا تھا جس کے بعد حکومت نے تنظیم پر پابندی عائد کرکےاس کے امیرسعد رضوی کو حراست میں لے لیا تھا۔

ملک میں دوبارہ کشیدگی
تحریک لبیک نے اپریل میں پابندی عائد ہونے اور امیر کی گرفتار کے بعد کئی ماہ تک خاموشی اختیار کئے رکھی تاہم عید میلاالنبی ﷺ کے موقع پر دوبارہ پنجاب میں احتجاج کاآغاز کیا اور اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کرتے ہوئے صوبے بھر میں جلاؤگھیراؤ کیا اور اس بار بھی بے گناہ پولیس اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ حکومت نے ٹی ایل پی کے پرتشدد احتجاج کے پیش نظر پہلے کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تاہم بعد ازاں معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل کیاگیا۔

مذاکرات اور معاہدہ
حکومت کی جانب سے مذاکرات کی حمایت کے بعد رویت ہلال کمیٹی کے سابق سربراہ مفتی الرحمان اور سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا بشیر احمد فاروقی نے مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا اور حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان معاملات طے کروائے ۔حکومت کی جانب سے معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کیلئے علی محمد خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی کی تصدیق کی گئی۔

معاہدے کے اہم نکات
حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ سربمہر رکھا گیا ہے اور فریقین کو اس معاہدے کے حوالے سے بات کرنے سے منع کیا گیا ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہےکہ ٹی ایل پی نے آئندہ پرتشدد احتجاج سے کنارہ کشی کی یقین دہانی کروائی ہے۔

حکومت نے ٹی ایل پی سے معاہدے کے تحت تنظیم سے پابندی ختم کردی ہے اور جبکہ مختلف الزامات کی وجہ سے گرفتار کارکنوں کی رہائی بھی عمل میں آچکی ہے اور حکومت امیر ٹی ایل پی سعد رضوی کی رہائی میں رکاوٹ بھی ختم کررہی ہے جبکہ پی ٹی آئی نے سعد رضوی کی رہائی کے بعد ان سے پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا بھی عندیہ دیدیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان ماضی میں خوشگوار تعلقات رہے ہیں اور اب معاہدے پر عملدرآمد کے بعد دوبارہ دونوں پارٹیوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آرہی ہے اور امید ہے کہ جلد دونوں جماعتوں کے درمیان آنیوالوں میں مزید نزدیکیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔

Related Posts