واٹر بورڈ کراچی سے نکاسئ آب میں ناکام، گٹر ابل پڑے، شہری تعفن سے پریشان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

واٹر بورڈ کراچی سے نکاسئ آب میں ناکام، گٹر ابل پڑے، شہری بدبو سے پریشان
واٹر بورڈ کراچی سے نکاسئ آب میں ناکام، گٹر ابل پڑے، شہری بدبو سے پریشان

کراچی میں ادارۂ فراہمی و نکاسئ آب (واٹر اینڈ سیوریج بورڈ) بارش کا پانی نکالنے میں ناکام ہوگیا  اور آج شہر کا کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں گٹر نہ ابل رہے ہوں جس کے تعفن سے عوام پریشان ہیں۔

تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ حکام کراچی میں ابلتے ہوئے گٹروں کا حل تلاش نہ کرسکے جس کی وجہ کم قطر کی گٹر لائنیں ہیں جو اب سے 15 سال قبل شہر کراچی میں سابق ناظم مصطفیٰ کمال کے دورِ نظامت میں ڈالی گئی تھیں جو اب ناکارہ ہو چکی ہیں۔

میعاد پوری ہونے کے باعث ناکارہ گٹر لائنوں کی وجہ سے  کراچی کے  تمام اضلاع میں گٹر ابلنے کے باعث  بدترین صورتحال ہے۔ مارکیٹوں اور اہم شاہراہوں پر کئی کئی فٹ سیوریج کا پانی جمع ہے اور گلی گلی میں گٹر ابل پڑے ہیں ۔ جس کی  دوسری وجہ نا اہل چیف انجینئر سیوریج کو قرار دیا جا رہا ہے۔

واٹر بورڈ کے سینئر افسران نے شہر کی بدترین صورتحال کا ذمہ دار چیف انجینئر سیوریج سعید شیخ کو قرار دے دیا۔الیکٹرانک انجینئر سعید شیخ کو سیوریج سسٹم کا چیف انجینئر بنائے جانے سے کراچی کے کروڑوں شہری سخت اذیت میں مبتلا ہوکر رہ گئے۔

مبینہ طور پر سیاسی بنیادوں پر کی جانے والی تعیناتیوں سے واٹر بورڈ اور سندھ حکومت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچنے لگا۔ کراچی کی ہر گلی اور ہر سڑک پر گٹر ابلنے کے باعث شہر کا بچا کھچا انفراسٹرکچر بھی تباہ ہوکر رہ گیا ہے۔ ماہرین تعمیرات نے بہتے گٹروں کو ان کے قریب تعمیر شدہ مکانات کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ابلتے ہوئے گٹروں کے باعث قریبی مکانات جلد مخدوش ہو کر زمین بوس ہو سکتے ہیں یا ان کے بیرونی حصوں کے منہدم ہونے کا خدشہ ہے۔دوسری طرف سیوریج کا گندہ پانی جمع ہونے سے شہر میں وبائی امراض پھوٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

ضلع وسطی کے علاقے واٹر پمپ مارکیٹ، یوسف پلازہ، یوکے اسکوائر، ادارۂ امراض قلب کراچی،حسین آباد، علی آباد، دستگیر بلاک14 بلاک15، بلاک2 ، ضلع جنوبی کے علاقے پاکستان چوک، آرام باغ پولیس اسٹیشن، لائٹ ہاؤس اورضلع وسطی کے دیگر علاقوں میں گٹر ابلنے کے باعث صورتحال مخدوش ہے۔ 

شہرِ قائد کے علاقے نارتھ کراچی، لیاقت آباد، نارتھ ناظم آباد،کورنگی، ضلع ملیر ،ماڈل کالونی،قائد آباد،گلستان جوہر بلاک14، بلاک 15، کورنگی، لانڈھی ، بابر مارکیٹ اور شاہ فیصل کالونی کے علاوہ سعود آباد،لیاقت مارکیٹ ، کھارا در میٹھا در، نیو کراچی ، سرجانی ٹاؤن  اوراورنگی ٹاؤن سمیت شہر بھر میں سیوریج کا گندا پانی جمع ہوگیا۔

گندے پانی سے اٹھنے والی  بدبو اور غلاظت سے شہری سخت اذیت کا شکار ہیں جبکہ شہر بھر میں 40 سے 80 گز کے مکانات پر 3 سے 5 منزلہ پورشنز کی تعمیر کے باعث ہر سیوریج لائن پر جو 100 افراد کا بوجھ تھا وہ بڑھ کر 600 ہوچکا ہے جس سے سیوریج کا نظام تباہ ہوگیا ہے۔

عوام نے اعلیٰ حکام سے واٹر بورڈ میں جاری اقرباء پروری اور پریشانی کے تدارک کیلئے سیوریج کے نظام کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور عدالتِ عالیہ سندھ اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ از خود نوٹس لے کر واٹر کمیشن ایک بار پھر بنایا جائے کیونکہ واٹر کمیشن کے قیام سے شہر میں پانی کی فراہمی و نکاسی بہتر ہو گئی تھی۔ 

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بارش سے قبل گٹر ابل پڑے، اہم شاہراہیں زیر آب

Related Posts