مودی سرکار کی انتقامی کارروائی سے ٹوئٹر بھی نالاں

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ٹوئٹر نے بھارتی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے مواد ہٹانے کے کچھ احکامات کو چیلنج کیا ہے۔

کرناٹکا ہائی کورٹ میں دائر مقدمے میں ٹوئٹر نے بھارتی حکومت پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام عائد کیا ہے، جس کی جانب سے گزشتہ ایک سال کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو متعدد ٹوئٹس ہٹانے کے احکامات جاری کیے گئے۔

یہ مقدمہ اس وقت دائر ہوا ہے جب بھارتی حکومت اور ٹوئٹر کے درمیان تنازع ڈیڑھ سال سے جاری ہے۔

ٹوئٹر کی جانب سے اس مقدمے کے حوالے سے بیان جاری کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے مواد ہٹانے کے احکامات پر ٹوئٹر نے جزوی عملدرآمد کیا۔

بھارت میں گزشتہ سال انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نئے قوانین کا نفاذ ہوا تھا جس کے باعث ٹوئٹر کے پاس مواد ہٹانے کے احکامات کو چیلنج کرنے کا زیادہ اختیار نہیں رہا۔

ٹوئٹر اور بھارتی حکومت کے درمیان تنازع 24 مئی 2021 کو اس وقت سامنے آیا تھا جب دہلی پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے دفاتر پر چھاپے مارے، تاکہ حکمران جماعت بی جے پی کے ترجمان کے ٹوئٹس پر لگائے جانے والے لیبل پر تفصیلات حاصل کی جاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں:

واٹس ایپ پر میسج ڈیلیٹ کرنے کا دورانیہ بڑھائے جانے کا امکان

اس موقع پر دہلی پولیس نے کہا تھا کہ اس کے پاس شکایت درج کرائی گئی تھی اور ٹوئٹر انڈیا کے دفاتر میں جانے کا مقصد تحقیقات کے لیے نوٹس دینا تھا۔

ٹوئٹر نے اس واقعے کو انتقامی کارروائی قرار دیا تھا اور بھارت میں ٹوئٹر کے منیجنگ ڈائریکٹر اس موقع پر مستعفی ہوگئے تھے۔

Related Posts