ٹوئٹرکارپوریشن نے انڈیا میں اپنے تین دفاتر میں سے دو کو بند کر دیا ہے اور عملے کو گھر سے کام کرنے کا کہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹوئٹر جس نے گزشتہ سال کے آخر میں انڈیا میں اپنے تقریباً 200 سے زائد عملے میں سے 90 فیصد کو برطرف کر دیا تھا، اب ایک نئی پیش رفت میں، ٹیکنالوجی کمپنی نے نئی دہلی اور ممبئی میں واقع اپنے دفاتر بند کر دیے ہیں۔
اہم ذرائع نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتا یا کہ کمپنی بنگلورو کے جنوبی ٹیک ہب میں صرف ایک دفتر چلا رہی ہے جس میں زیادہ تر انجینئر رہتے ہیں۔
ارب پتی چیف ایگزیکٹیو آفیسر مسک نے 2023 کے آخر تک ٹویٹر کو مالی طور پر مستحکم کرنے کی کوشش کے طور پر دنیا بھر میں عملے میں کمی کی ہے اور کئی دفاتر کو بند کر دیا ہے۔
تاہم ہندوستان میٹا سے لے کر گوگل تک تمام بڑی امریکی ٹیک کمپنیوں کے لیے ایک اہم مارکیٹ کے طور پر جانا جاتا ہے اور یہ کمپنیاں دنیا کے تیزی سے ترقی کرنے والے انٹرنیٹ میدان میں طویل مدتی منصوبے شروع کر رہی ہیں۔ ایلون مسک کے اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ابھی مارکیٹ کو کم اہمیت دے رہے ہے۔
ٹویٹر پچھلے سالوں میں ہندوستان کے سب سے اہم عوامی فورمز میں تبدیل ہوچکا ہے، یہاں کی سیاست کا دارومدار کافی حد تک ٹویٹر پر ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے 86.5 ملین سے زائد فالوورز ہیں۔
تاہم، جب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مواد کی بات آتی ہے تو ان کمپنیوں کو ملک میں سخت ضابطوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ٹویٹر نے فی الحال کوئی بیان نہیں دیا۔
ایلون مسک کے ٹویٹر کو خریدنے کے بعد سے کمپنی اپنے سان فرانسسکو ہیڈ کوارٹر اور لندن کے دفاتر کے لیے لاکھوں ڈالر کرایہ ادا کرنے میں ناکام رہی ہے، متعدد اشتراک کاروں نے معاوضے کے لیے مقدمہ دائر کیا ہے، خسارہ پورا کرنے کے لیے پرندوں کے مجسموں سے لے کر ایسپریسو مشینوں تک ہر چیز کو نیلام کیا جارہا ہے۔