کراچی: افغانستان کی بدلتی صورتحال کے پیش نظر اقوام متحدہ نے افغانستان میں خوراک کی فراہمی کے لیے ایک مرتبہ پھر پاکستان سے تعاون کی درخواست کی ہے۔
افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے ملکی صورتحال ابتری کا شکار ہے۔ جبکہ پنج شیر میں طالبان مخالف قوتیں لڑائی کے در پر کھڑی ہیں۔ اس ساری صورتحال میں افغانستان میں جس نئے چیلنج نے سر اٹھا لیا ہے وہ خوراک کا ہے۔
امریکی افواج کے انخلاء کے ساتھ متعدد یورپی ممالک نے طالبان کے ساتھ تعاون سے انکار کرتے ہوئے اپنی امدادی کارروائیاں اور خوراک کی سپلائی روک دی ہے جس کی وجہ سے انتشار کے شکار ملک میں خوراک کا بحران سراٹھانے لگا ہے۔
افغانستان میں خوراک کے بحران سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈز آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) نے پاکستان سے تعاون کی اپیل کی ہے۔ عالمی ادارہ خوراک افغانستان میں آپریشن پاکستان سے کرے گا، اس سلسلے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے آپریشن کرنے کی مشروط اجازت دے دی۔
سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹفکیشن کے مطابق امدادی پرواز میں فوجی سامان لے جانا منع ہوگا، عالمی ادارہ خوراک کو فیس ادا کرنی ہوگی، کسی قسم کا اسلحہ اور کیمیکل پرواز میں نہیں جائے گا، جو امدادی سامان جائے گا اس کی تفصیلات دینی ہوگی۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ دو افراد پر مشتمل پرواز اسلام آباد سے روزانہ کابل کے لئے روانہ ہو گی، ایم 18 ہیلی کاپٹر کے ذریعے 6 افراد پشاور سے خوراک لے کر کابل جائیں گے، افغانستان میں خوراک پہنچانے کے لئے اسلام آباد اور پشاور ائیر پورٹ کو استعمال کیا جائے گا۔
سی اے اے کے مطابق کابل خوراک پہنچانے کے لئے طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کا استعمال ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ امدادی سرگرمیوں کے لئے اقوام متحدہ فوڈ پروگرام نے پاکستان سے مدد مانگی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : ناروے نے دنیا کا پہلا خودکار الیکٹرک بحری جہاز تیار کرلیا