سپریم کورٹ نے نیا ریکوڈک معاہدہ قانونی قرار دیدیا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پراپنی رائے جاری کردی اور نئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دے دیا، عدالت نے محفوظ رائے سناتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک معاہدہ فرد واحد کے لئے نہیں پاکستان کے لئے ہے، معاہدہ سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کے خلاف نہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے ریکوڈک سے متعلق صدارتی ریفرنس پر 13 صفحات پر مشتمل مختصر رائے سنا دی۔

جس میں کہا گیا ہے کہ ریکوڈک ریفرنس میں 2سوالات پوچھے گئے، آئین عوامی اثاثوں کو باضابطہ طریقہ کار کے تحت ہی ڈسپوزآف کرنے کو یقینی بناتا ہے، آئین خلاف قانون قومی اثاثوں کے معاہدے کی اجازت نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیں:

بیٹے اور بہو سے لاتعلقی، صبا فیصل نے نجی معاملے پر ویڈیو بیان کیوں جاری کیا؟

سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا ہے کہ معدنی وسائل کی ترقی کے لئے سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت نے قانون سازی کی ہے، قانون میں تبدیلی صوبائی حکومتوں کا حق ہے، تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ہے جبکہ بین الاقوامی ماہرین نے عدالت کی معاونت کی۔

عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ نئے ریکوڈک معاہدے میں کوئی غیر قانونی بات نہیں اور یہ معاہدہ سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کے خلاف بھی نہیں، ماہرین کی رائے لے کر ہی وفاقی و صوبائی حکومت نے معاہدہ کیا جبکہ معاہدے سے پہلے بلوچستان اسمبلی کو بھی اعتماد میں لیا گیا اور اسمبلی کو بھی معاہدے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ریکوڈک معاہدہ ماحولیاتی حوالے سے بھی درست ہے، بیرک کمپنی نے بھی یقین دلایا ہے کہ تنخواہوں کے قانون پر مکمل عمل ہوگا اور مزدوروں کے حقوق کا مکمل خیال رکھا جائے گا اور معاہدے کے مطابق زیادہ تر لیبر پاکستان کی ہوگی، ریکوڈک معاہدہ فرد واحد کے لئے نہیں پاکستان کے لئے ہے، ریکوڈک منصوبے سے سوشل منصوبوں پر سرمایہ کاری کی جائے گی۔

ریفرنس پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے کی تھی اور 29 نومبر کو رائے محفوظ کی تھی۔

18 اکتوبر کو صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر 17 سماعتیں کیں۔

Related Posts