کراچی:پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے بلدیاتی آرڈیننس میں صرف اپنے مفاد کو ترجیح دی ہے۔
خرم شیر زمان کی سربراہی میں وفد نے فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز کا دورہ کیا اور فباٹی کے عہدیداران سے ملاقات کی۔ وفد میں اراکین اسمبلی سدرہ عمران، ڈاکٹر سنجے، شہزاد قریشی، پی ٹی آئی رہنما فراز لاکھانی اور توقیر احمد موجود تھے۔
پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان کی فباٹی ممبران کو بلدیاتی ترمیمی بل کے کالے قانون کے خلاف تحریک میں شرکت کی دعوت دی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے بلدیاتی آرڈیننس میں صرف اپنے مفاد کو ترجیح دی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ایک غیر منتخب میئر کو کراچی کے شہریوں پر مسلط کرنا چاہتی ہے۔ اس کالے قانون کے خلاف تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر لا رہے ہیں۔ با اختیار بلدیاتی نظام سے ہی مسائل کا حل ممکن ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم مشکور ہیں کہ فباٹی نے ہماری بات سنی۔ یہ تحریک صرف ایسوسی ایشنز کی حد تک محدود نہیں، ہم تمام این جی اوز، کمیونٹی اور سیاسی جماعتوں کے پاس جائیں گے۔ سندھ حکومت نے ایوان کو دو نمبر قانون بنانے کے لیے استعمال کیا، جو قانون عوام کی بہتری کے لیے نہ ہو اسے کالا قانون کہا جاتا ہے۔
خرم شیر زمان نے کہا کہ لوکل باڈیز کے ترمیمی بل کو عجلت میں پیش کیا گیا۔ سندھ حکومت نے اس قانون کے ذریعے سیکریٹ بیلٹ کے ذریعے انتخاب کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک غیر منتخب میئر کو مسلط کیا جائے گا۔
سندھ حکومت کو بل بنانے کی سمجھ نہیں تھی تو دنیا کے اچھے شہروں کا نظام دیکھ لیتے۔ میئر کو بے اختیار کیا جارہا ہے۔ سندھ حکومت نے اس بل کے اندر واضح کردیا کہ ان کے پاس عقل اور شعور رکھنے والے لوگ نہیں ہیں۔
ہمارے شہر کے میئر کے پاس ٹرانسپورٹ، بلڈنگ کنٹرول، ایجوکیشن، ہیلتھ، پولیس کا کوئی اختیار نہیں ہوگا۔ بل میں سیوریج، پانی اور دیگر مسائل کو واضح نہیں کیا گیا کہ کون حل کرے گا۔
ہم سندھ حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم انہیں مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہم 19 تاریخ کو احتجاج کرنے جارہے ہیں جس میں تمام ایسوسی ایشنز کو دعوت دی ہے۔
ہم ایک کانفرنس کا انعقاد کررہے ہیں جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا ہے۔ خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے۔ ہمیں عدلیہ سے انصاف کی امید ہے۔ اس صوبے میں 6 ماہ کے لیے گورنر راج لگنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: قانون میں ترمیم کرنی پڑی توضرور کریں گے،ناصرحسین شاہ