سینیٹ عدالت عظمیٰ کے مقابلے پر آگئی۔۔۔۔

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سینیٹ نے آرمی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرارداد منظور کرلی۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف قرارداد سینیٹر دلاور خان نے ایوان میں پیش کی، سینیٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرار داد کثرت رائے  سے منظورکرلی، تاہم سینیٹر رضا ربانی اور سینیٹر مشتاق احمد نے قرارداد کی مخالفت کی۔

قرار داد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کو دوبارہ لکھنے کی کوشش ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، پاک فوج  پرحملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی آئینی و قانونی دائرہ کار میں ہے، یہ ایکٹ ریاست کی مخالفت، جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کے واقعات کی روک تھام کرتا ہے۔

پاک افغان تعلقات میں سخت کشیدگی، اہم طالبان وزیر دورے پر پاکستان پہنچ گئے

قرارداد میں کہا گیا کہ سینیٹ شہدا کے خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے، شہدا کے لواحقین نے اس فیصلے پرعدم تحفظ  اور غداری کے احساسات کا اظہار کیا ہے، خدشہ ہے کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہ ہونے کے باعث دہشت گردی کی حوصلہ افزائی ہوگی، سپریم کورٹ کا فیصلہ مسلح افواج اور سویلین شہدا کی قربانیوں کو رائیگاں کرتا ہے، ملٹری کورٹس نے دہشت گردی کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

سینیٹ سے منظور قرار داد میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کی دی گئی سزاؤں میں من مانی نہ ہونے کو مدنظر نہیں رکھا، سپریم کورٹ نے  ملٹری کورٹس میں مروجہ  طریقہ کار اختیار کرنےکا معاملہ بھی مدنظر نہیں رکھا، ملٹری کورٹس کی سزاؤں کے خلاف آرمی چیف اور صدر کے سامنے اپیل کا معاملہ بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، ملٹری کورٹس کی سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹس میں درخواست کا معاملہ بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، آرمی ایکٹ میں آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے، آرمی ایکٹ کی متعلقہ شقوں میں ٹرائل کے دوران آئین کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔

قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ جب تک لارجر بینچ اس کا جائزہ  نہ لے فیصلے پر عمل نہ کیا جائے، بینچ کا فیصلہ اتفاق رائے سے نہیں، اس میں قانونی ابہام ہے، لارجر بینچ اس کا جائزہ لے، فیصلے  پر نظر ثانی کی جائے، ملٹری کورٹس کے خلاف فیصلے سے دہشت گردی کو فروغ ملےگا، 9 مئی واقعے میں ملوث افراد کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیا جائے،  پارلیمنٹ نے ملٹری کورٹس کی اجازت دی تھی، فیصلہ  پارلیمنٹ کے اختیارات میں مداخلت ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی اور جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے قراداد کے خلاف احتجاج کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ رولز کو بلڈوز کیا گیا، ہم اس پر احتجاج کرتے ہیں۔ 

 

Related Posts