کراچی کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں جبکہ بلدیاتی اداروں کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی سمیت دیگر اہم مسائل پر سراپا احتجاج ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں بلدیاتی اداروں میں تنخواہیں ادا نہ کرنے، محکمۂ خزانہ سے معاہدے کے باوجود یوسی ملازمین کو آن لائن نہ کرنے اور افسران کے مسلسل تبادلے سمیت دیگر مسائل پر ملازمین نے ہڑتال کر رکھی ہے۔
ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سیل کراچی کی کارروائی، انسانی اسمگلر گرفتار
یوسی ملازمین کے تبادلوں کی ممکنہ فہرست جاری نہ ہوسکی اور دیگر امور میں بھی ملازمین کو مشکلات درپیش ہیں جس کے باعث بلدیاتی امور کی انجام دہی ممکن نہیں رہی۔ میئر نے ہزاروں ڈھکن تیار کروائے تھے جو گٹروں پر نہ لگائے جاسکے۔
پاک فوج کا آپریشن، دہشت گرد ہلاک ہوگئے
شہر میں فراہمی و نکاسئ آب کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے، متعدد علاقوں میں موٹر سائیکل سوار گٹروں کے ڈھکن نہ ہونے کے باعث سنگین حادثات کا شکار ہوئے اور کئی بچے جاں بحق ہوگئے۔ گلیوں اور مساجد میں گٹروں کا پانی جمع ہوگیا۔
شاہ فیصل کالونی، ملیر، لانڈھی، کورنگی، گلستانِ جوہر، گلشنِ اقبال، نارتھ ناظم آباد اور نارتھ کراچی سمیت دیگر علاقوں کی گلیاں، بازار، مارکیٹس اور گھروں میں گندا پانی بھر گیا۔ یوسی اور ٹاؤن ملازمین کے احتجاج کے باعث بلدیاتی امور کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔
لیاقت آباد، لیاری، کھارادر، بلدیہ ٹاؤن، گلشنِ معمار، سرجانی ٹاؤن، اورنگی، پی آئی بی کالونی، رنچھوڑ لائن، صدر، کیماڑی اور لائنز ایریا سمیت دیگر کئی علاقوں میں سڑکیں اور گلیاں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔
کراچی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ واٹر کارپوریشن افسران کی نااہلی کے باعث کراچی میں کچرے کے ڈھیر لگ گئے، گٹروں کے ڈھکن بھی غائب ہیں۔ میئر کراچی نے گٹر کے ہزاروں ڈھکن تیار کیے تھے تاہم سڑکوں اور مارکیٹس میں پیر رکھنے کو جگہ نہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ گندے پانی کے باعث آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دفاتر اور گھروں میں ذمہ دار افسران کو مراعات اور بھاری تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں۔ نگران وزیر اعلیٰ صورتحال کا نوٹس لیں اور نکاسئ آب کو بہتر بنایا جائے۔ حکومت کیا کررہی ہے؟