اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان کا بنیادی بحران سیاسی ہے معیشت اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے،رجیم چینج آپریشن کے نتائج ملک کیلئے نقصان دہ ہیں، ہم نے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر مزاحمت کی ہے اور آخری روز تک اس کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
سیکیورٹی کی صورتحال پر بہت سی چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں، ملکی معاشی پالیسی کے حوالے سے فیصلہ سازی میں آرمی چیف کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے،ریاستی اداروں کا کردار سیاسی عمل اور جمہوری اداروں کی مضبوطی تک محدود رہنا چاہیے۔
ریاستی امور میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے حوالے سے واضح لکیر کھینچنے کی ضرورت ہے۔ انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں نے مرکزی سیکرٹری جنرل تحریک انصاف اسد عمر کیساتھ خصوصی غیر رسمی نشست کی۔
ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، بگڑتے ہوئے معاشی حالات، تحریک انصاف کی سیاسی حکمت عملی سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مرکزی سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف اسد عمر نے بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کا بنیادی بحران سیاسی ہے معیشت اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پوری معاشی حکمت عملی کو ایکسچینج ریٹ کو قابو میں رکھنے پر لگا دیا گیا ہے، انتظامی اقدامات سے روپے کی قدر کو قابو میں رکھنے کی ناکام اور غیر موثر کوشش کی جا رہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے تحریک عدم اعتماد کے بعد 75 فیصد انتخابات میں کامیابی حاصل کی،اس عرصے میں ہونے والے سرویز کے مطابق 76 فیصد لوگ مانتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت نے کورونا کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے دور حکومت میں زراعت، تعمیرات، آئی ٹی اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کو روزگار کی فراہمی کا ذریعہ بنایا، سستی کھاد اور بیج کی فراہمی کے ذریعے زراعت کی پیداواری لاگت کو کم کیا۔
انہوں نے کہاکہ کسان دوست پالیسیوں کے باعث 1000 ارب روپے سے زائد دیہی معیشت میں گئے۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف حکومت نے ترسیلات زر کو 19 ارب ڈالر سے بڑھا کر 31 ارب ڈالر تک پہنچا دیا،ہم نے مختلف ذرائع سے ڈالرز کمانے اور نوکریاں پیدا کرنے کو اپنی معاشی حکمت عملی کی بنیاد بنایا۔
مزید پڑھیں:بغاوت پر اُکسانے کا الزام، شہباز گِل کے وارنٹ گرفتاری جاری
اسد عمر نے کہاکہ تعلیم کے شعبے میں دو گنا، صحت تین گنا اور ماحولیات میں 17 گنا زیادہ فنڈز خرچ کیے گئے،اس میں کوئی شک نہیں کہ تین سال تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعمیری ورکنگ ریلیشن شپ رہا۔