سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے صنعا کے ایک وفد سے ملاقات میں یمن کے سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے مملکت کے عزم کی تصدیق کی۔
سعودی عرب نے یمنی امن منصوبے پر بات چیت کے لیے وفد کو ریاض کے دورے کی دعوت دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
انڈونیشیا: خنزیر کا گوشت کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنے والی خاتون ٹک ٹاکر کو دو سال قید کی سزا
سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے بدھ کے روز کہا، “میں نے صنعا کے وفد سے ملاقات کے دوران یمن اور اس کے عوام کے لیے سعودی عرب کی حمایت کی تصدیق کی۔”
سوشل میڈیا پلیت فارم ایکس پر انہوں نے مزید کہا، “سعودی عرب یمن میں ایک جامع اور دیرپا سیاسی حل تک پہنچنے کا خواہاں ہے۔”
حوثی وفد گذشتہ ہفتے سعودی عرب پہنچا تھا۔ 2014 میں یمن میں ایران کے اتحادی حوثی گروپ کی جانب سے وہاں کی حکومت کو ہٹانے کے بعد جنگ شروع ہو گئی تھی جس کے بعد سے حوثی وفد کا سعودی مملکت کا یہ پہلا سرکاری دورہ تھا۔
یہ گفتگو حوثیوں کے زیرِ قبضہ بندرگاہوں اور صنعا کے ہوائی اڈے کو مکمل طور پر دوبارہ کھولنے، سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں کی ادائیگی، تعمیرِ نو کی کوششوں اور یمن سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے لیے وقت مقرر کرنے پر مرکوز ہے۔ ایک معاہدہ اقوامِ متحدہ کو ایک وسیع سیاسی امن عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے گا۔
حوثی 2015 سے عرب کے زیر قیادت فوجی اتحاد کے خلاف جنگ آزما ہیں۔
ریاض اور صنعا کے درمیان عمان کی ثالثی میں ہونے والی مشاورت کا پہلا باضابطہ دور جو اقوامِ متحدہ کی امن کوششوں کے متوازی جاری ہے، اپریل میں اس وقت منعقد ہوا تھا جب سعودی سفراء نے صنعا کا دورہ کیا۔