اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے اسلامیہ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسرکے پاس طالبات کی نازیبا تصاویر برآمد ہونے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تعلیم کا اجلاس ہوا، کمیٹی نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکے وائس چانسلر کے اجلاس میں نہ آنے پرسخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
کمیٹی نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلرکے وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت کردی۔ ڈی پی او بہاولپور کو کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔
سول جج کی اہلیہ کے تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ کا بیان سامنے آگیا
چیئرمین کمیٹی کا کہنا ہے کہ اعلی تعلیمی اداروں میں اس قسم کے واقعات کسی صورت برداشت نہیں کئے جا سکتے، چیئرمین ایچ ای سی اس سارے معاملے کی نگرانی کریں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کی ممبر عالیہ کامران نے اسلامیہ یونیورسٹی کا معاملہ ایوان میں اٹھایا، انہوں نے کہا کہ انکوائری کر کے رپورٹ سامنے رکھی جائے، اگر یہ واقعہ کسی مدرسے میں ہوتا تو ایک ایک بندہ اور میڈیا توجہ دلا رہا ہوتا، اس معاملے پر کوئی نہیں بولا اس پر رپورٹ منگوا کر تحقیقات کی جائیں۔
مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ساڑھے 5 ہزار طالبات کی نازیبا تصاویر سامنے آنے کی خبریں آ رہی ہیں، ملک میں شعائر اسلام کی توہین کی جا رہی ہے، حکومت پاکستان صرف اسلامیہ یونیورسٹی نہیں بلکہ تمام یونیورسٹیوں کو مانیٹر کرے۔
کھیل داس کوہستانی نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی واقعہ پر اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے، بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔